دورِ حاضر میں سوشل میڈیا نے انسانی زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کیا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی بدولت سوشل میڈیا ہماری روزمرہ زندگی کا ایک اہم جزو بن چکا ہے۔ اس کی مقبولیت کی بڑی وجہ اس کی پہنچ اور سہولت ہے، جس کے ذریعے دنیا کے کسی بھی حصے میں موجود افراد ایک دوسرے سے منسلک ہو سکتے ہیں۔ لیکن سوشل میڈیا کے اس انقلاب نے جہاں بے شمار سہولتیں فراہم کی ہیں، وہیں کئی مشکلات اور خطرات بھی پیدا کیے ہیں۔ اس لیے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا واقعی رحمت ہے یا زحمت؟
سوشل میڈیا بطور رحمت
سوشل میڈیا نے انسانی زندگی کو سہولتوں اور مواقع سے بھرپور کر دیا ہے۔ درج ذیل پہلو اس کے مثبت اثرات کو واضح کرتے ہیں:
علم اور معلومات تک رسائی
سوشل میڈیا نے معلومات تک رسائی کو آسان بنا دیا ہے۔ آج ہر قسم کی تعلیمی اور تحقیقی مواد، خبریں اور معلومات ایک کلک پر دستیاب ہیں۔ طلبہ، اساتذہ، اور محققین کے لیے یہ ایک قیمتی ذریعہ ہے، جس کے ذریعے وہ نہ صرف اپنے علم میں اضافہ کر سکتے ہیں بلکہ اپنے خیالات کو دوسروں تک بھی پہنچا سکتے ہیں۔
رابطوں میں آسانی
سوشل میڈیا نے دنیا کو ایک گلوبل گاؤں میں تبدیل کر دیا ہے۔ کسی بھی وقت، دنیا کے کسی بھی کونے میں موجود اپنے عزیزوں سے رابطہ ممکن ہے۔ واٹس ایپ، فیس بک اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز نے خاندانوں اور دوستوں کو قریب لا کر تعلقات کو مضبوط بنایا ہے۔
کاروباری مواقع
سوشل میڈیا نے کاروباری افراد کو نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ آن لائن مارکیٹنگ، ای کامرس، اور برانڈ پروموشن جیسے عوامل نے کاروباری دنیا کو ایک نئی جہت دی ہے۔ چھوٹے کاروبار اور اسٹارٹ اپس کے لیے یہ ایک سستا اور مؤثر پلیٹ فارم بن چکا ہے۔
سماجی آگاہی اور تحریکیں
سوشل میڈیا نے لوگوں کو اپنی رائے پیش کرنے اور سماجی مسائل پر آواز بلند کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ انسانی حقوق، ماحولیاتی تحفظ، اور دیگر اہم موضوعات پر عالمی تحریکیں سوشل میڈیا کی بدولت کامیاب ہوئیں۔
سوشل میڈیا بطور زحمت
جہاں سوشل میڈیا کے فوائد بے شمار ہیں، وہیں اس کے منفی اثرات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ چند پہلو درج ذیل ہیں:
وقت کا ضیاع
سوشل میڈیا کے غیر ضروری اور غیر معتدل استعمال نے وقت کو ضائع کرنے کا رجحان بڑھا دیا ہے۔ نوجوان نسل گھنٹوں بے مقصد سکرولنگ میں مشغول رہتی ہے، جو ان کی تعلیمی اور پیشہ ورانہ زندگی پر منفی اثر ڈالتی ہے۔
نفسیاتی مسائل
سوشل میڈیا پر نمود و نمائش اور غیر ضروری مقابلے نے لوگوں کو ذہنی دباؤ، عدم اطمینان، اور حسد جیسے مسائل میں مبتلا کر دیا ہے۔ ہر وقت دوسروں کی کامیابیوں کو دیکھ کر اپنی زندگی میں کمی کا احساس بڑھتا ہے، جو نفسیاتی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
جعلی خبریں اور افواہیں
سوشل میڈیا پر غلط معلومات اور جعلی خبریں تیزی سے پھیلتی ہیں، جو معاشرتی انتشار اور بداعتمادی کا باعث بنتی ہیں۔ کسی بھی معاملے کی حقیقت جانے بغیر اسے آگے بڑھانا معاشرتی مسائل کو جنم دیتا ہے۔
اخلاقی زوال
سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی مواد کی موجودگی نے نوجوان نسل کو گمراہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ غیر مناسب رجحانات اور مواد کے فروغ نے ہماری ثقافتی اور اخلاقی اقدار کو نقصان پہنچایا ہے۔
اعتدال اور شعور کی ضرورت
سوشل میڈیا نہ تو مکمل طور پر رحمت ہے اور نہ ہی زحمت۔ یہ ہمارے استعمال پر منحصر ہے کہ ہم اسے کس طرح اپنی زندگی میں شامل کرتے ہیں۔ اگر ہم اس کا استعمال تعمیری مقاصد کے لیے کریں، جیسے علم حاصل کرنا، تعلقات کو بہتر بنانا، اور معاشرتی مسائل پر کام کرنا، تو یہ ایک بڑی نعمت ہے۔ لیکن اگر ہم اسے وقت ضائع کرنے، غیر اخلاقی رجحانات اپنانے، یا دوسروں کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کریں، تو یہ یقیناً ایک زحمت بن جاتا ہے۔
نتیجہ
سوشل میڈیا کا کردار ہماری زندگی میں بہت اہم ہے، لیکن اس کے ساتھ شعور اور ذمہ داری کا ہونا ضروری ہے۔ ہمیں اپنی ترجیحات کو سمجھنا ہوگا اور سوشل میڈیا کا استعمال اس طرح کرنا ہوگا کہ یہ ہمارے لیے فائدہ مند ثابت ہو، نہ کہ نقصان دہ۔ وقت کی قدر، اخلاقی اقدار کی پاسداری، اور معلومات کی تصدیق کے ساتھ اس کا استعمال ہی ہمیں ایک مہذب اور کامیاب معاشرہ بنا سکتا ہے۔
تحریر: مولانا جاوید حیدر زیدی
موبائل :- 7524883093