अन्य

سال 2024 میں عالمی درجہ بندیوں میں بھارت کی پیش رفت

بھارت آج دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت ہے اور ہم خوداعتمادی کے ساتھ تیسری وسیع تر معیشت بننے کے ہدف کی جانب گامزن ہیں۔ مسابقتی بنے رہنے اور عالمی سطح پر اہم کردار ادا کرنے کا بھارت کا عزم گذشتہ دہائی کے دوران مختلف عالمی درجہ بندیوں میں اس کی قابل ذکر بہتری سے ظاہر ہوا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت کے تحت ، ملک نے لاجسٹکس سے لے کر اختراعات، سلامتی اور سائبر سلامتی تک، مختلف شعبوں میں کافی ترقی حاصل کی ہے۔ گذشتہ دس برسوں میں حاصل ہوئیں کامیابیوں سے نہ صرف درجہ بندیوں میں بہتری رونما ہوئی ہے بلکہ عالمی نظام میں بھارت کے کردار کا از سر نو تصور بھی پیش کیا گیا ہے۔
سال 2015 اور 2018 کے درمیان کاروبار کرنے میں آسانی کے عدد اشاریے میں 42 درجات کی ترقی نے بھارت کو سرمایہ کاری کے لیے ایک سازگار مقام کے طور پر حیثیت دلائی ہے جہاں قواعد و ضوابط کی تابع داری میں کمی اور مواقع میں اضافے کے ساتھ کاروباری ماحول کو بہتر بنایا گیا ہے۔ اسی طرح، عالمی مسابقتی عدد اشاریے میں 2014 میں بھارت کے 71 ویں مقام سے چھلانگ لگاکر 2018 میں 39 ویں مقام پر آجانے سے بنیادی ڈھانچے، منڈی کے سائز اور اختراعات میں ترقی اجاگر ہوئی ہے۔ 2022 میں، بھارت کے ہوابازی سلامتی کی نگرانی کے طریقہ کار نے چین، اسرائیل اور ڈنمارک جیسے ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا، اور 102 ویں مقام سے ترقی کرکے 48 واں مقام حاصل کیا۔ یہ حصولیابیاں بھارت کی اپنی عالمی حیثیت اور مسابقت کو مضبوط بنانے کی مسلسل کوششوں کا ثبوت ہیں۔
2024 میں، مطلع عالم پر بھارت کا باسرعت عروج ایک غیر معمولی داستان سے کچھ کم نہیں ہے ، اس مدت کے دوران کلیدی درجہ بندیاں اور کامیابیاں ملک کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا اظہار کرتی ہیں۔ غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر کے ساتھ سرفہرست چار ممالک میں جگہ حاصل کرنے سے لے کر عالمی اختراعی عدد اشاریے میں کئی درجات کی بلندی حاصل کرنے تک، وزیر اعظم مودی کی قیادت میں بھارت کی ترقی تغیراتی نوعیت کی رہی ہے۔
اقتصادی نمو اور غیر ملکی ذخائر
وزیر اعظم مودی کی قیادت میں بھارت کی اقتصادی ترقی کی رفتار شاندار رہی ہے۔ لاجسٹک کارکردگی عدد اشاریہ 2023 میں بھارت کی 16درجات کی قابل ذکر بہتری کے ساتھ ملک کی تجارتی اثرانگیزی میں اضافہ رونما ہوا ہے ، اور اب بھارت 139 ممالک کی فہرست میں 38 ویں مقام پر پہنچ گیا ہے۔ یہ ترقی تجارت اور بنیادی ڈھانچے میں بھارت کی بڑھتی ہوئی طاقت کو نمایاں کرکے پیش کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، بھارت نے بحری جہازوں کے ’ٹرن اراؤنڈ‘ ٹائم (بحری جہازوں کے سامان لانے اور لے جانے میں صرف ہونے والے قت)کے معاملے میں متعدد ترقی یافتہ ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور عالمی تجارت کا ایک بڑا مرکز بن گیا ہے۔ ساگر مالا پروجیکٹ کے تحت بندرگاہ کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے، بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری ہوئی ہے اور بندرگاہوں کے رابطے میں بہتری رونما ہوئی ہے۔ بھارت کی بڑی بندرگاہوں پر بحری جہازوں کا ’ٹرن اراؤنڈ‘ وقت 48.65 فیصد تک تخفیف سے ہمکنار ہوا ہے، اور اس طرح 2013-14 میں 93.59 گھنٹے سے گھٹ کر 24-2023 میں 48.06 گھنٹے رہ گیا ہے۔
اس کے علاوہ، بھارت نے ایک اور غیر معمولی سنگ میل عبور کیا ہے۔ وہ یہ کہ اس کے غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر 700 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں، اور اس طرح ملک عالمی سطح پر صرف چین، جاپان اور سوئٹزرلینڈ کے پیچھے چوتھے نمبر پر آگیا ہے۔ ایک اور متاثر کن کامیابی کے تحت، عالمی مسابقتی عدد اشاریہ 2024 میں بھارت کا ترقی کرکے 39 ویں مقام پر آنا، اقتصادی اصلاحات پر حکومت کی خصوصی توجہ کو نمایاں کرتا ہے، جس سے بھارت عالمی منڈی میں ایک مضبوط ملک بن گیا ہے۔
گذشتہ دہائی میں (اپریل 2014 سے ستمبر 2024 تک) مجموعی غیر ملکی براہِ راست سرمایہ کاری آمد 709.84 بلین امریکی ڈالر کے بقدر رہی ، جو کہ گذشتہ 24 برسوں کے دوران مجموعی غیر ملکی براہِ راست سرمایہ کاری آمد کا 68.69 فیصد کے بقدر ہے۔
2024 میں، بھارت چین کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے بڑا خام فولاد پیدا کرنے والا ملک بن گیا۔ اس نے موبائل فون کی پیداوار میں عالمی سطح پر دوسری پوزیشن بھی حاصل کی، اور ساتھ ہی مینوفیکچرنگ کے بڑے مرکز کے طور پر اپنی حیثیت کو مستحکم کیا۔
ایک اختراع کار قائد کے طور پر عروج
عالمی اختراعی عدد اشاریہ 2024 اس پیش رفت کا واضح عکاس ہے، کیونکہ بھارت 2015 میں 81 ویں مقام سے ترقی کرکے اب 39 ویں مقام پر پہنچ گیا ہے، جس سے ملک کے جدت طرازی کے عالمی مرکز میں تبدیل ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ تکنالوجی کے میدان میں اپنے اثر و رسوخ میں اضافہ کرتے ہوئے، بھارت نے ’نیٹ ورک ریڈی نیس انڈیکس 2024 ‘میں 11 درجات کی ترقی حاصل کی، اور اب 50 سرفہرست ممالک کی صف میں شامل ہو چکا ہے۔ بھارت اے آئی ٹیلنٹ اور آئی سی ٹی خدمات کی برآمدات میں اول، اے آئی سائنسی اشاعتوں میں اول، ایف ٹی ٹی ایچ رکنیت اور موبائل انٹرنیٹ ٹریفک میں دوسرے، اور گھریلو منڈی کے پیمانے میں تیسرے مقام پر رہا۔ یہ ترقی ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کی حکومت کی کوششوں کو اجاگر کرتی ہے۔ بھارت نے پیٹنٹس، ٹریڈ مارکس اور صنعتی ڈیزائن: ڈبلیو آئی پی او 2024 رپورٹ میں سرکردہ 10 ممالک میں مقام حاصل کیا ہے، اور اس طرح املاک دانشوراں کے معاملے میں ملک کی ابھرتی ہوئی قیادت اور تکنالوجی ترقی کو مہمیز کرنے میں ملک کے اہم کردار کی ازسر نو تصدیق کی ہے۔ صرف یہی نہیں ، بھارت ’’غیر مرئی اثاثہ جات کی فہرست‘‘ میں عالمی سطح پر 7ویں مقام پر فائز ہے، جس سے پیٹنٹس اور ٹریڈ مارکس جیسے ملک کے غیر طبعی اثاثہ جات کی قوت کا اظہار ہوتا ہے۔
عالمی سطح پر بھارت کی اعلیٰ تعلیم کا اعتراف
بھارت کا تعلیمی شعبہ قابل ذکر نمو ملاحظہ کر رہا ہے، اس سلسلے میں ملک عالمی تعلیمی درجہ بندیوں میں نمایاں ترقی حاصل کر رہا ہے۔ کیو ایس عالمی یونیورسٹی درجہ بندی : ایشیا 2025 بھارت کی بڑھتی ہوئی شہرت کو اجاگر کرتا ہے، اس کے 7 ادارے اب ایشیا میں سرکردہ 100 اداروں کی فہرست میں شامل ہیں۔ یہی نہیں، بھارت مسلسل دو مرتبہ کیو ایس درجہ بندی میں سب سے زیادہ نمائندگی کا حامل ملک بن گیا ، جس کی، 984 اداروں میں سے 162 یونیورسٹیاں فہرست میں شامل ہیں، اور اس معاملے میں بھارت نے جاپان (115) اور چین (135) کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ یہ کامیابی عالمی معیار کی حامل تعلیم فراہم کرنے اور تحقیقی عمدگی کو فروغ دینے کے لیے ملک کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم جیسے ادارے بھارت میں اور عالمی سطح پر اعلیٰ معیار قائم کر رہے ہیں۔ تعلیمی بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور اختراع کو فروغ دینے پر مسلسل توجہ کے ساتھ، بھارت اعلیٰ تعلیم کا ایک اہم مرکز بننے کے لیے تیار ہے۔
بھارت سائبر سلامتی کو ترجیح دے رہا ہے
بھارت کے ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے نے گزشتہ برسوں میں تیزی سے ترقی کی ہے، اور عالمی سائبر سلامتی عدد اشاریے 2024 میں زمرہ 1کا درجہ حاصل کرنے کی اس کی کامیابی اس تغیر کو نمایاں کرتی ہے۔ بھارت نے 100 میں سے 98.49 نمبرات حاصل کیے جس سے سائبر سلامتی کی تیاری کے معاملے میں بھارت نے دنیا کے سرفہرست ممالک کی صف میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ یہ حصولیابی کاروبار اور شہریوں کے لیے ایک محفوظ ڈیجیٹل ماحول پیدا کرنے پر حکومت کی جانب سے مسلسل دی جانے والی توجہ کی عکاسی کرتی ہے۔ مضبوط سائبر سلامتی ڈھانچہ وضع کرنے پر مودی حکومت کے ذریعہ دیے جانے والے زور کو ڈیجیٹل انڈیا جیسے اقدامات کے ذریعے محسوس کیا جا سکتا ہے، جس نے نہ صرف انٹرنیٹ تک رسائی کو بڑھایا بلکہ آن لائن سیکورٹی میں اضافے کے لیے اقدامات بھی متعارف کرائے ہیں۔ این سی آئی پی سی اور 14 سی کا قیام، جیسی ماضی کی کوششوں نے ملک کے سائبر دفاع کو مضبوط بنانے، عالمی سائبر سلامتی کے منظر نامے میں بھارت کو ایک رہنما کے طور پر پیش کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
صنفی مساوات
صنفی مساوات کے معاملے میں بھارت کی قابل ذکر پیش رفت 2022 کے صنفی عدم مساوات کے عدد اشاریے سے واضح ہو جاتی ہے، جہاں ملک نے 14 درجات کی ترقی حاصل کی، اور 2021 میں 122 ویں مقام سے ترقی کرکے 108 ویں مقام پر آگیا۔ یہ پیش رفت بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ جیسی پہل قدمیوں کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے کے تئیں مودی حکومت کے مضبوط عزم کی عکاسی کرتی ہے، جس میں تعلیم، حفظانِ صحت اور خواتین کی حفاظت پر توجہ دی گئی ہے۔ 2023-2024 تک، بھارت کی ترقی کا سفر مسلسل جاری رہا ہے، اور زیادہ سے زیادہ خواتین افرادی قوت اور سیاسی قیادت کے کرداروں کو اپنا رہی ہیں۔ مزید مبنی بر شمولیت معاشرے کے لیے وزیر اعظم مودی کا وژن ان تبدیلیوں کا محرک ثابت ہو رہا ہے، اور اس امر کو یقینی بنا رہا ہے کہ خواتین کے تعاون کو تمام شعبوں میں تیزی سے تسلیم کیا جائے اور ان کی حمایت کی جائے۔
مائل بہ عروج سیاحتی شعبہ
بھارت کا سیاحتی شعبہ ترقی کر رہا ہے، جو کہ سفر و سیاحت کی ترقی کے عدد اشاریے (ٹی ٹی ڈی آئی)2024 میں 39 ویں مقام پر ہے۔ ’ناقابل یقین بھارت‘ اور ’دیکھو اپنا دیش‘ جیسی پہل قدمیوں نے ملکی اور بین الاقوامی دونوں طرح کی سیاحتوں کو فروغ دیا ہے، جس سے بھارت کے بھرپور ثقافتی اور قدرتی ورثے کی نمائش ہوئی ہے۔ 2024 میں، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے سودیش درشن اور پرشاد اسکیم کے تحت 1400 کروڑ روپے (168.5 ملین امریکی ڈالر) سے زیادہ کی مالیت کے سیاحتی شعبے کے 52 پروجیکٹوں کا افتتاح کیا۔بھارت ایشیا پاور انڈیکس 2024 میں جاپان کو پیچھے چھوڑتے ہوئے تیسرے نمبر پر آگیا ہے۔ یہ بھارت کے بڑھتے ہوئے علاقائی اثر و رسوخ کی عکاسی کرتا ہے، جس کے پس پشت ایکٹ ایسٹ پالیسی جیسی حکمت عملیاں اور عالمی فورموں میں فعال قیادت کارفرما ہیں۔ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں عالمی سطح پر بھارت کی موجودگی اور طاقت مستحکم ہوتی جارہی ہے۔

Urdu Translation of Article
India’s Progress in Global Rankings in 2024