उर्दू

ساوتری بائی پھولے نے خواتین کا پہلا اسکول قائم کیا : فاروق علی


ساوتری بائی پھولے کے یوم پیدائش پر جلسہ کا انعقاد

بھاگلپور: ساوتری بائی پھولے ایک اہم سماجی رہنما اور بھارت کی پہلی خاتون استاد تھیں، جنہوں نے خواتین کی تعلیم کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔ وہ 1831 میں پیدا ہوئیں اور اپنے شوہر، جیوتی راؤ پھولے کے ساتھ مل کر خواتین کی تعلیم اور ان کے حقوق کی جدوجہد میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کی خدمات نہ صرف خواتین کی تعلیم کے لیے اہم تھیں بلکہ بھارت میں سماجی اصلاحات کی بنیاد رکھنے میں بھی سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔
ساوتری بائی پھولے نے 1848 میں بھارت کا پہلا لڑکیوں کا اسکول پونا میں قائم کیا۔ اس وقت خواتین کی تعلیم کو شجر ممنوعہ سمجھا جاتا تھا، لیکن وہ اس دقیانوسی سوچ کے خلاف ڈٹ گئیں۔ انہوں نے نہ صرف خواتین کے لیے اسکول قائم کیے بلکہ ذات پات اور صنفی امتیازات کے خلاف بھی آواز بلند کی، کم عمری کی شادی اور عورتوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف مہم چلائی، اور بیواؤں کی دوبارہ شادی کی حمایت کی۔مذکورہ خیالات کا اظہار صدارتی خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر فاروق علی نے کیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں آج بھی ناخواندگی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ 2025 کے اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں چالیس کروڑ سے زائد افراد ناخواندہ ہیں، جن میں اکثریت خواتین کی ہے۔ دیہی علاقوں میں خواتین کی تعلیم کو غیر ضروری سمجھا جاتا ہے، اور غریب خاندان اکثر لڑکیوں کو تعلیم دلوانے کے بجائے گھریلو کاموں میں مشغول رکھتے ہیں۔
پروگرام کےمہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر شاہد رضا جمال نے کہا کہ تعلیم نسوان کے میدان میں ساوتری بائی پھولے کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ساوتری بائی نے اپنے شریک کار فاطمہ شیخ کے ساتھ مل کر تعلیم نسواں اور حقوق نسواں کے لئے جو کارہائے نمایاں انجام دیاہے وہ تاریخ کا سنہری باب ہے۔ڈاکٹر کمال نے بھاگلپور کی محترمہ رقیہ سخاوت کی خدمات کا بھی اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ بیسویں صدی کے آغاز میں بھاگلپور شہر میں خواتین کا مدرسہ قائم کیا جو قابل ذکر ہی نہیں بلکہ قابل تحسین قدم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ساوتری بائی پھولے کا قول ہے کہ اگر قطار میں کھڑی آخری خاتون زیور تعلیم سے مزین نہیں ہوجاتی تب تک سماج،قوم اور ملک ترقی کے راستے پر گامزن نہیں ہوسکتا۔
اس موقع پرگل افشاں پروین نے بھی خطاب کرتے ہوئے خواتین کی تعلیم کی اہمیت پر زور دیا اور والدین کو بیدار ہونے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ ساوتری بائی پھولے اور ان کے مشن کو مکمل کرنے کے لیے معاشرتی سطح پر مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔
تقریب میں طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔