उर्दूदिल्ली

مسلم معاشرے کی پہل سے ہندوستان فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی عالمی علامت بن جائے گا: اندریش کمار

لکھنؤ، ۔ مسلم راشٹریہ منچ (ایم آر ایم) اترپردیش کا ایک تاریخی اجلاس گاندھی اسمرتی ہال، قیصر باغ میں منعقد ہوا۔ پروگرام نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مذہبی مکالمے کی طرف ایک مضبوط قدم اٹھایا اور متنازعہ مذہبی مقامات کے حل تلاش کرنے پر زور دیا۔ اس موقع پر سنگھ کے سینئر لیڈر اور مسلم راشٹریہ منچ کے لیڈر اندریش کمار نے بڑا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مسلمانوں کو قومی مفاد میں آگے آنا ہو گا۔ کاشی، متھرا اور سنبھل کے تنازع پر اندریش کمار نے کہا کہ مسلم سماج کو پہل کرنا ہوگی اور قرآن و حدیث کی روشنی میں بڑے فیصلے لینے ہوں گے۔

اہم بیان میں مضبوط پیغام:
کلیدی مقرر اور فورم کے رہنما ڈاکٹر اندریش کمار نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مسلم سماج اپنی ذمہ داری کو سمجھے اور کاشی، متھرا اور سنبھل جیسے مقامات پر تنازعات کو بات چیت کے ذریعے ختم کرے۔ اسلام میں جبری قبضے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مذہب کے نام پر قبضہ اور تشدد اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے مسلم کمیونٹی سے اپیل کی کہ وہ ان مقامات کو ہندو سماج کے حوالے کر دیں، تاکہ ہندوستان فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی عالمی مثال بن جائے۔ ساتھ ہی اندریش کمار نے کہا کہ مسلمانوں کو ان پارٹیوں اور تنظیموں سے خود کو پہچاننا اور ان سے دور رہنا ہوگا جو انہیں ووٹ بینک سمجھ کر بیچنے، گمراہ کرنے، چال چلانے اور لڑانے کی کوشش کرتی ہیں۔

مکالمہ اور حل: مسلم معاشرے کی تاریخی ذمہ داری:
ڈاکٹر کمار نے مسلم کمیونٹی سے کہا کہ وہ مذہبی تنازعات کو حل کرنے کے لیے خود شناسی اور بات چیت شروع کریں۔ انہوں نے قرآن و حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زبردستی قبضہ کی گئی زمین پر بنائی گئی مساجد ناجائز ہیں۔ اسلام امن اور انصاف کا مذہب ہے۔ تنازعات کو بات چیت اور اتفاق رائے سے حل کیا جائے۔

وقف ترمیمی بل 2024 کی بھرپور حمایت:
اجلاس میں وقف املاک پر تجاوزات اور ان کے درست استعمال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈاکٹر کمار نے وقف ترمیمی بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون مسلم معاشرے کی فلاح و بہبود اور شفافیت کے لیے ہے۔ وقف املاک کو سماجی خدمت، تعلیم اور صحت کے لیے استعمال کیا جائے۔

*اجلاس میں اہم شخصیات *
اجلاس میں فورم کے قومی کنوینر محمد افضل، سید رضا حسین رضوی، ڈاکٹر شالینی علی، اسلام عباس، ٹھاکر راجہ رئیس، ڈاکٹر طاہر شاہ، تشار کانت، آلوک چترویدی، ڈاکٹر علی ظفر، فرید صابری، ڈاکٹر انیل نے شرکت کی۔ سنگھ، ڈاکٹر رضوانہ، کومل نیہا، رخسانہ نقوی، گوسیہ خانم، شیر خان، کوثر جہاں، ڈاکٹر توقیر خان، اور فیروز عباسی سمیت 700 سے زائد افراد نے شرکت کی۔ راجہ حسین رضوی نے اسٹیج کی نظامت کی اور بہت سے اہم نکات بیان کیے جو مسلم معاشرے کے لیے بہت اہم ہیں۔ ان کے علاوہ ماہرین تعلیم، مفتیوں، مولاناوں اور دانشوروں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بڑھانے کے لیے تجاویز دیں۔

ہندوستان کا مستقبل مسلم معاشرے کے ہاتھ میں ہے:
ڈاکٹر کمار نے واضح کیا کہ ہندوستان کے اتحاد اور سالمیت کے لیے مسلم برادری کو قیادت کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم نیشنل فورم کا مقصد یہ ہے کہ ہندوستان فرقہ وارانہ ہم آہنگی، ترقی اور امن کا عالمی ماڈل بن جائے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر حل کی راہ کی طرف بڑھیں۔
یہ میٹنگ ایک واضح پیغام لے کر آئی کہ اب مسلم برادری کو تنازعات کے حل میں پہل کرنی ہوگی اور ہندوستان کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا عالمی نمونہ بنانا ہوگا۔