آگرہ ۔ مسجد نہر والی کے خطیب محمد اقبال نے آج خطبہ جمعہ میں اس ٹاپک پر بات کی جس سے آج کل بہت سے والدین پریشان ہیں ، انھوں نے کہا اس وقت اکثر لوگوں کا ایک ہی سوال ہوتا ہے کہ ہمارا بچہ کہنا نہیں مانتا، اور ہر کوئی اپنے اپنے طریقہ سے بچوں کی شکایت کرتا نظر آتا ہے ، کہیں کہیں تو یہ نافرمانی بدتمیزی کی حد تک پہنچ چکی ہے ، اس کے کئی اسباب ہیں ، بڑھتی عمر ، سماج میں جو کچھ ہو رہا ہے ، اور سوشل میڈیا کے اثرات ، اس کا حل کیا ہے ؟ اس کو سمجھنے کی کوشش کریں ، کئی گھروں میں ماں اپنے بچوں کے سامنے ان کے والد کو ولین کے طور پر ظاہر کرتی ہیں ، یہ بہت ہی خراب عمل ہے ، اس کا نقصان بہت خطرناک ہے ، ہمیں اپنے اندر تبدیلی لانی ہوگی ، ہر وقت کی ڈانٹ ڈپٹ سے بچیں ،خود کا بی پی نہ بڑھائیں ، بچوں سے دوستی کا ماحول بنانا شروع کریں ، اگر وہ کوئی بات کہیں تو اس کو دھیان سے سنیں ، فوری کوئی جواب نہ دیں ، ان کو یہ محسوس کرا دیں کہ آپ اس پر غور کرنے کے بعد جواب دیں گے ، اگلے دن اس بات کا ذکر کریں اس کے نقصانات کو تفصیل سے بتائیں ، اور یہ کہہ دیں کہ اگر تم پھر بھی چاہتے ہو تو ایک مرتبہ اپنی ممی سے اور بات کرلیں ، پھر فیصلہ کرنا ، اسی پر چھوڑ دیں ، اس لمبی بات چیت کا اثر یہ ہوگا کہ شاید وہ آپ کی راے مان لے ، اگر آپ اسی وقت اس کی بات کاٹ دیتے تو اس کی نافرمانی میں ہم اضافہ کرتے ، قربانی تو والدین کو دینی ہوگی ، کبھی کوئی بات مان کر نقصان بھی ہو سکتا ہے ، کوئی بات نہیں بچے کو ساتھ بٹھا کر اس نقصان پر بات کریں ، آئندہ کے لیے اس کو سمجھا دیں ،
کبھی کسی اچھی بات پر اس کی تعریف کریں ، ممکن ہو تو کچھ انعام بھی اس کو دیں ، آپس میں دوستی کا ماحول پیدا کریں ، اس سے آپ بھی خود کو پُر سکون محسوس کریں گے ، اس کو یہ احساس دلائیں کہ اب تم بڑے ہو گیے ہو ، اچھے برے میں خود تمیز کرو ، اس کو خود مختاری کی طرف رہنمائی کریں ،اگر ہم نے اپنے اندر تبدیلی کرلی ، تو بچوں میں بھی تبدیلی آے گی، ان شاءاللہ ۔