شوذب منیر
علیگڑھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر علیگ برادری کی نظرلگی ہوئی ہےعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو پرفیسر نعیمہ خاتون کی شکل میں نیا وائس چانسلر تو مل گیا ہے، لیکن وی سی پینل پروسیس کے معاملے میں الہ آبادہائی کورٹ کے ٖفیصلے پر دنیا بھر میں علی برادری پر نگاہ ہے اور سبھی بےصبری سے فیصلے کے لئے منتظر ہیں ۔
واضح رہے کہ اس سلسلہ میں الٰہ آباد ہائی کورٹ ہوئی سماعت کے دوران عدالت کے رخ سے ماہرین یہ محسوس کر رہے ہیں کہ اے ایم یو انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے میں بہانے بازی کر دیر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاکہ معاملہ دیر تک چلتا رہے، شاید اے ایم یو انتظامیہ کی اس کوشش عدالت نے محسو س کر لیا ہے اور پھر سخت رخ اپنا لیا ہے۔ ایسے میں ہر کوئی یہ جاننے کے لیے متجسس ہےکہ ہائی کور ٹ میں سماعت کے بعد کیا فیصلہ ہوگا ہر شعبہ میں یہ بحث تھی کہ موجودہ وائس چانسلر پینل کے حوالے سے عدالت کا کیا رخ ہوگا؟کیا موجودہ وائس چانسلر اپنی مدت مکمل کر سکیں گی، یا پھر انہیں اپنے عہدے سے ہٹن اپڑئے گا؟
ذرایع کے مطابق الٰہ آباد ہائی کورٹ میں ہوئی سماعت میں موجودہ وائس چانسلر کی جانب سے شیامال نرائین عدالت میں حاضرہوکر کاونٹر افیڈیوٹ داخل کرنے کے لیے مذید تین ہفتوں کی مہلت مانگی تھی۔ عدالت نے ۹؍جنوری ۲۵ کو احکام جاری کرتے ہوئے مذید تین ہفتوں کی مہلت تو دے دی ،لیکن سخت رخ اپنایااورواضح طور پر کہا ہےکہ اس کیس میں کاونٹر افیڈیٹ داخل کرنے کے لئے مذید کوئی وقت نہیں دیا جائےگا، ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ اگر کوئی Rejoinder affidavit بھی داخل کرناہے تو ایک ہفتے میں داخل کردیں ، ساتھ ہی یہ احکام بھی دئے ہیں کہ اس کیس کو ۱۱؍ فروی ۲۰۲۵ کو بطور ٹاپ ٹن کیس کے لسٹ کیا جائے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کردیاہے کہ آئندہ تاریخ کو ملتوی adjournment کرنے کے لئے کوئی بھی درخواست قابل قبول نہیں ہوگی اور کیس پر فیصلہ ہوگا
واضح رہے کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ میں دائر کیس میں وی سی پینل کے عمل میںبے ضابطگی ہونے کا الزام لگا یاگیا تھا ،اور کہا گیا تھا کہ قائم مقام وائس چانسلر رہے پروفیسر محمد گلریز کا اپنی اہلیہ جو کہ وی سی عہدے کی امید وارتھیں انہیں ووٹ دینااور میٹنگ کی صدارت کرنا ضابطہ کے خلاف تھا۔ اے ایم یو میںوائس چانسلر پینل کے عمل میں قواعد کو نظر انداز کیا گیا۔