उर्दू

ٹائمز آف تاج کی خبروں کا اثر


ہندو طالب علم بن کر شکایت کرنے پر پروفیسر کو معطل کیا گیا۔


شوزب منیر


(علی گڑھ )علی گڑھ مسلم یو نیورسٹی کے شعبہ کیمیا کےپروفیسر ریاض الدین پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک ہندو طالب علم بن کر اپنے شعبہ کے ہی ایک ساتھی ایسوسی ایٹ پروفیسر کے خلاف شکایت کی تھی، معاملہ سامنے آنے کے بعد انتظامیہ نے اسکی جانچ کی، نتیجہ میں اے ایم یو انتظامیہ نے پروفیسر ریاض الدین معطل کر دیا ہے۔وہیں انہیں وی سی کی اجازت کے بغیر باہر جانے سے بھی روک دیا گیا ہے۔ ٹائمز آف تاج نے ہی اس خبر کو نمایاں طور پر شائع کر اس معاملے کو بے نقاب کیا تھا۔
واضح رہے کہ16 نومبر کواے ایم یو کے شعبہ کیمیا( کیمسٹری) کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عشات محمد خان کے خلاف شعبہ کے پروفیسر ریاض الدین کی جانب سے ایک ہندو طالب علم کے نام پر ڈاک کے ذریعے 22 شکایات کی گئی تھیں۔ جس میں امتحان سے متعلق الزامات، پیپر اور کچھ مذہبی الزامات بھی ایسوسی ایٹ پروفیسر پر لگائے گئے تھے۔ حتیٰ کہ اسکی بیوی کو اسپیڈ پوسٹ کے ذریعہ بھی ایک خط لکھا جس میں اسکا کردارکشی کرنے کی کوشش کی۔ اس معاملے میں ایسوسی ایٹ پروفیسر نے اے ایم یو انتظامیہ اور پولس انتظامیہ سے شکایت کی تھی۔ پولیس نے پوسٹ آفس کی ویڈیو فوٹیج کی جانچ کی تو حقیقت سامنے آگئی۔ جس میں پروفیسر ریاض الدین پوسٹ کرتے اور رسید وصول کرتے ہوئےنظر آئے۔ جس کے بعد اے ایم یو کے رجسٹرار آئی پی ایس عمران خان نے پروفیسر ریاض الدین سے وضاحت طلب کی تھی۔
رجسٹرار آفس نے انہیں معطل کر دیا۔
اے ایم یو رجسٹرار آفس نے پروفیسر ریاض الدین کو تحقیقات کی مدت تک معطل کر دیا ہے۔
اس مدت کے دوران، اسے اسکی زندگی گزارنے کے لیے الاؤنس دیا جائے گا۔ لیکن وہ وی سی کی اجازت کے بغیر علی گڑھ سے باہر نہیں جا سکیں گے۔ ماہرین کی مانیں تو یو جی سی کے اصولوں کے مطابق پروفیسر کی نوکری بھی ختم ہو سکتی ہے۔