उर्दू

ہائی کورٹ نے اتر پردیش حکومت کے ڈائریکٹر جنرل اور ایڈیشنل چیف سکریٹری کو طلب کیا


عدالت نےزیر التوا مقدمات پر اتر پردیش کی ریاستی حکومت کی قانونی چارہ جوئی کی پالیسی کی بھی تفصیلات مانگی


شوزب منیر


(علی گڑھ)1991 میں علی گڑھ کے ایک معاملے میں، الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے حکومت اتر پردیش کے ڈائریکٹر جنرل پراسیکیوشن اور ایڈیشنل چیف سکریٹری کو طلب کیا ،ایڈوکیٹ علی بن سیف اور اسسٹنٹ ایڈوکیٹ کیف حسن کی طرف سے دائر کی گئی ایک درخواست میں معزز الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعہ کو عدالت کی لکھنؤ بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے ایڈوکیٹ کیف حسن نے بتایا ہے کہ مذکورہ معاملے میں 1991 میں اسمبلی کا گھیراؤ کرنے پر مقدمہ درج ہواتھا۔ 33 سال گزرنے کے باوجود آج تک مقدمے کی سماعت شروع نہیں ہوئی۔ ملزمین کے خلاف وارنٹ اور قرقی کی کارروائی شروع کی گئی تھی جس کے خلاف مذکورہ وکلاء نے معزز ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر ان کی نمائندگی کی۔ عزت مآب جسٹس سوربھ لاوانیا کی عدالت نے حکومت اور استغاثہ کے کام کرنے کے انداز اور ریاست میں مقدمات میں تاخیر کی وجہ سے بہت زیادہ تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا۔ عزت مآب جسٹس سوربھ لاوانیا نے ڈائرکٹر جنرل آف پراسیکیوشن اور حکومت اتر پردیش کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کو طلب کیا اور انہیں عدالت میں حاضر ہونے اور زیر التوا مقدمات پر ذاتی حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا۔ حلف نامے میں ایسے زیر التوا مقدمات پر اتر پردیش کی ریاستی حکومت کی قانونی چارہ جوئی کی پالیسی کی بھی تفصیلات طلب کی ہے۔ معزز عدالت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے یہ بھی کہا کہ مذکورہ زیر التوا مقدمات کو ختم کرنے کے لیے پالیسی بنائی جائے۔ معزز عدالت نے 1991 کے
اسمبلی گھیراو سے متعلق تمام کارروائیوں کو معطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آف پراسیکیوشن اور اتر پردیش حکومت کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کو حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا ہے ، جس کی اگلی سماعت 30 جنوری کو مقرر کی گئی ہے۔