उर्दू

کائنات کی ایک حقیقت موت ، ہم اس سے ہی غافل ہیں ؛ محمد اقبال

آگرہ ۔ مسجد نہر والی کے خطیب محمد اقبال نے آج خطبہ جمعہ میں نمازیوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موت زندگی کا خاتمہ نہیں ہے ، انھوں نے کہا کہ اصل میں یہ تو ہمشہ رہنے والی زندگی کا آغاز ہے ، لیکن ہم اکثر اس کو ہی بھول جاتے ہیں ، پھر اچانک کسی کا انتقال ہوتا ہے ، اور ہمیں ایک جھٹکہ لگتا ہے ، کچھ دیر کے لیے یا کچھ دن کے لیے ہمیں موت یاد آجاتی ہے ، پھر اسی دنیا میں مگن ہو جاتے ہیں ، اس طرح وقت وقت پر اللہ ہمیں موت کی یاد دہانی کراتا رہتا ہے ، لیکن اس سے صرف کچھ لوگوں پر یا ایک چھوٹے سے علاقے پر اثر ہوتا ہے ، جب وہ محسوس کرتا ہے کہ لوگوں کی اکثریت اس دنیا کی لذتوں میں زیادہ کھو چکی ہے ، اور وہ نافرمانی کی طرف بڑھ رہی ہے تو وہ کوئی بڑا حادثہ رونما کرتا ہے ، چاہے وہ زلزلہ ہو ، سونامی ہو ، تیز بارش ہو ، آندھی طوفان ہو، یا کوئی بڑی آگ کی شکل ہو ، اس میں ایک ساتھ بہت ساری موتیں ہوتی ہیں ، جس سے پورا علاقہ یا پورا ملک متاثر ہو جاتا ہے ، اور ایک سوگ کی شکل میں لوگ موت کو یاد کر رہے ہوتے ہیں ، اس طرح اللہ تعالیٰ ہمیں یاد دہانی کراتا ہے ، جو لوگ کسی بڑے حادثے کو اللہ کا عذاب سمجھ رہے ہوتے ہیں ، ان سے عرض ہے کہ دنیا میں اللہ کا عذاب بھیجنے کا ایک اصول ہے ، اللہ پہلے کسی پیغمبر کو بھیجتا ہے ، وہ آکر لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے ، جب لوگوں کی اکثریت انکار کر دیتی ہے ، تو پھر اللہ تعالیٰ دنیا میں عذاب کا فیصلہ کرتا ہے ، لیکن اب یہ ممکن نہیں ، کیونکہ رسول اللہ کے بعد اب کوئی نبئ نہیں آے گا ، اس لیے یہ عذاب نہیں ہم لوگوں کو موت کی یاد دہانی کے لیے بڑے حادثے اللہ تعالیٰ بھیجتا ہے ، تاکہ لوگ اس سے نصیحت اور عبرت حاصل کریں ، اور نیک عمل کی طرف راغب ہوں ، تاکہ ان کو ہمشگی والی زندگی اللہ سبحانہ کی طرف جنت الفردوس کی شکل میں مل جا ے ، اللہ ہمیں زیادہ سے زیادہ نیک عمل کی توفیق عطا فرماے، آمین ۔