अन्य

ہماری عصری جامعات کو مذہبی علوم کی طرف پوری توجہ مرکوز کرنی چاہئے تاکہ اسلام کا مثبت پیغام عوام و خواص تک پہونچ سکے پروفیسر عبدالرحیم قدوائی،ڈائریکٹرخلیق احمد نظامی مرکز علوم القرآن اے ایم یو 

شوذب منیر

(علی گڑھ )اے ایم یو کے شعبۂ اسلامک اسٹڈیز میںاسلامک فقہ اکیڈمی(انڈیا) نئی دہلی کے اشتراک سےعصری تعلیمی اداروں میں بنیادی مذہبی تعلیم: امکانات اور چیلنجز کے عنوان سے قومی سیمینار کا انعقا د کیا گیا 
 ڈائریکٹرخلیق احمد نظامی مرکز علوم القرآن اے ایم یو ،پروفیسر عبدالرحیم قدوائی نےسیمینار میں خطاب کرتے ہوئےکہا ۱۳۲۴ء تک کسی بھی یوروپی ملک میں کسی تعلیمی شعبہ کا ثبوت نہیں ملتا، جس کسی کو تعلیم کا شوق ہوتا وہ عرب ممالک کا رخ کرتا اور عربی زبان میں علم حاصل کرتا لیکن جب حصول تعلیم کے بعد اپنے ملک میں واپس لوٹتا تو اپنی تعلیم کو عیسائیت کے فروغ کا ذریعہ بناتا۔ آپ نے فرمایا کہ ہماری عصری جامعات کو مذہبی علوم کی طرف پوری توجہ مرکوز کرنی چاہئے تاکہ اسلام کا مثبت پیغام عوام و خواص تک پہونچ سکے۔پروفیسر قدوائی نے مزید کہا کہ عصری جامعات میں جن علوم کی تعلیم دی جاتی ہے اُن کی افادیت و اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا لیکن جب تک مذہبی علوم کی چاشنی ان علوم میں شامل نہیں ہوگی ہمارے اخلاق و اوصاف نکھر نہیں سکتے، اس لئے ضروری ہے کہ ہم اس طرف سنجیدگی سے متوجہ ہوں۔
صدر شعبہ پروفیسر عبد الحمید فاضلی نے سیمینار کی غرض و غایت اور مقاصد سے واقفیت کراتے ہوئے کہا کہ اسلامک اسٹڈیزہر سال کسی نہ کسی عنوان سے علماء، محققین اور دانشوران کو یکجا کرکے اس بات کا موقع فراہم کرتا ہے کہ شعبہ کے اساتذہ و طلباء اپنی تحقیقات و تخلیقات میں سر گرم ہیں، نت نئے موضوعات کو اپنے دامن تحریر میں جگہ دیتے ہیںاور علمی سرگرمیوں سے واقفیت حاصل کرتے رہتے 
ہیں۔مذکورہ دوروزہ قومی سیمینار سے متعلق پروفیسر فاضلی نے اسلامک فقہ اکیڈمی کے ذمہ داران کا بطور خاص شکریہ ادا کیا جن کے اشتراک سے اس سیمینار کے خاکہ میں رنگ سازی کی گئی، اسکے ساتھ انہوںنے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ گلریز، دوسرے ذمہ داران اور شعبہ کے اساتذہ وکارکنان کا بھی شکریہ ادا کیا جن کے تعاون سے یہ سیمینار منعقد ہو رہا ہے۔ پروفیسر فاضلی نے اپنے خطاب میںمزید کہا کہ مذہبی علوم کو اس وقت جو مسائل در پیش ہیں ان کوحل کرنے کے لئے مذہبی طبقہ کو پیش قدمی کرنی ہوگی۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اپنی مذہبی شناخت رکھتی ہے اس لئے ہمارا فریضہ ہے کہ ہم علمی طور پر اپنی کاوشوں اور کوششوں کا محور ان تعلیمات کو بنائیں جو مذہب اسلام نے اخلاقیات کو درست کرنے اور انسانیت کی خدمت کے لئے دی ہے۔ آپ نے اسلامک فقہ اکیڈمی کے ذمہ داران کاشکریہ ادا کیا جن کے اشتراک سے وقت کی اہم ضرورت’عصری تعلیمی اداروں میں بنیادی مذہبی تعلیم: امکانات اور چیلنجز‘ کے عنوان سے قومی سیمینار منعقد کیا۔
شعبہ عربی مسلم یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ابو سفیان اصلاحی نے سیمینار کے عنوان کو قرآن مجید کے مطالعہ کی روشنی میں سمجھنے پر زور دیا۔انہوںنے فرمایا کہ قرآن مجید کتاب ہدایت ہے، زندگی کے تمام شعبوں میں اس سے رہنمائی ملتی ہے، دین اور دنیا کا کوئی علم ایسا نہیں ہے جس کے تعلق سے قرآن نے ہدایت نہ دی ہو۔علمی ادارے دنیاوی علوم پر مشتمل ہوں یا مذہبی علوم، سب کا مقصد انسان کو اچھے اور برے میں تمیز پیدا کرنا ہے، اس سلسلے میں سب سے مضبوط بنیاد قرآن فراہم کرتا ہے ۔ انہوں نے صدر شعبہ فروفیسر عبد الحمید فاضلی کو ایک بہت اہم موضوع پر سیمینار منعقد کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک زندہ موضوع ہے اور پروفیسر فاضلی بھی ایک زندہ، با ہمت، باصلاحیت اور متحرک صدر ہیں دوسرے صدور کو ان کی ہمہ جہت کار کردگی سے سیکھنا چاہئے مگر لوگ سیکھنا نہیں چاہتے ہیں۔ 
ڈائریکٹر سیمینار پروفیسر عبدالمجید خان نے سیمینار کے عنوان کے متعلق کہا کہ اس سیمینار کا موضوع بہت حساس ہے اور اسکے جو اچڑات ہیں وہ بھی بہت وسیع ہیں۔ اسلامی مذہبی علوم کی اشاعت و تبلیغ اور تعلیم و ترویج دینی مدارس کرتے ہیں لیکن عصری جامعات میں بھی اس طرف توجہ دی جانی چاہئے، یہ ایک مسئلہ ہے جس کے حل کے لئے علماء و دانشوران کے مشوروں کی روشنی میں کچھ فیصلے کئے جائیں گے۔آج اس سیمینار میں علماء مشائخ اور عصری اداروں سے وابستہ حضرات کی بڑی نمائندگی ہے، ان شاء اللہ یہ سیمینار بہت مفید ثابت ہوگا۔ آپ نے توقع ظاہر کی کہ سیمینار میں پیش ہونے والے مقالات نہ صرف علمی انداز سے اثر انداز ہوں گے بلکہ ہمارے اخلاق کو اچھا بنانے میں معاون ہوں گے۔ 
اسلامک فقہ اکیڈمی کے رکن مولانا صفدر حسین ندوی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے ذمہ داران، مہمانان گرامی، اساتذہ کرام اور مقالہ نگاران کا شکریہ ادا کیا  نیز سیمینار کے انعقاد کی وجوہات پر تفصیلی گفتگو فرمائی اور اسلامک فقہ اکیڈمی کا بھی تعارف کرایا۔سابق صدر شعبہ سنی دینیات اے ایم یو مفتی زاہد علی نے بھی سیمینار کے عنوان کی مناسبت سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
صدر اجلاس مولانا عتیق احمد بستوی استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء و جنرل سکریٹری اسلامک فقہ اکیڈمی نے یونیورسٹی کے اربابِ حل وعقد بالخصوص صدر شعبہ اور ان کے معاونین کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس اہم موضوع کو علمی مباحثہ کا عنوان بناکر دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ عصری جامعات مذہبی علوم کی تحصیل میں ذمہ دارانہ دلچسپی رکھتی ہیں اور کوشاں ہیں کہ مذہبی تعلیم کو عصری اداروں میں کیسے رائج کیا جائے تاکہ ہم اپنے دین اور مذہب سے مضبوطی کے ساتھ جڑے رہیں اور اپنے اخلاق کی نظیر دوسروں کے سامنے پیش کر سکیں۔آپ نے مولانا الطاف حسین حالی کی کتاب حیات جاوید کے حوالہ سے سر سید کا ایک اقتباس پیش کرکے عصری و مذہبی دونوں تعلیم کے حصول پر زور دیا،کیونکہ عصری اور مذہبی کی تقسیم ہماری منفی سوچ کو اجاگر کرتی ہے۔ اسلامک فقہ اکیڈمی اور شعبہ اسلامک اسٹڈیز کا تال میل ان شاء اللہ مستقبل میں اس خلیج کو پاٹنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ سمینار کے فعال کنوینر ڈاکٹر بلال احمد کٹی نے افتتاحی اجلاس کی نظامت کرتے ہوئے تمام مہمانوں کا تعارف کرایا اور مقالہ نگاران وسامعین کا استقبال کیا۔انھوں نے اعلان کیا کہ جلد ہی تمام مقالات کو کتابی شکل میں شائع کیا جائے گا۔ اس موقع پر ڈاکٹر درخشاں انجم اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اسلامک اسٹڈیز کی کتاب کا اجرا بھی مہمانوں کے ہاتھوں ہوا۔