उर्दू

جامعہ کا موقف

نئی دہلی،  جامعہ ملیہ اسلامیہ کے لیے یہ امر باعث تشویش ہے کہ چند غیر سماجی عناصر گزشتہ چارپانچ دن سے گمراہ کن،،توہین آمیز پیغامات اور جھوٹے ویڈیوز بناکر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ اور دیگر آن لائن پلیٹ فارم پر ڈال کر جامعہ ملیہ اسلامیہ اور اس کے طلبہ کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 
            ان افراداور جماعتوں کو جامعہ ملیہ اسلامیہ سے کچھ لینا دینا نہیں ہے پھر بھی انھوں نے معطل شدہ طلبہ کی تصویریں اور ان کی تفصیلات یونیورسٹی کی دیواروں اور گیٹ پر ڈال کر عام کیاہے۔اس کی اطلاع ملتے ہی یونیورسٹی نے ان تصاویر کو دیواروں سے ہٹادیاہے۔ ایسی گستاخانہ اور غیر ذمہ دارانہ سرگرمیوں کی یونیورسٹی شدت سے مذمت کرتی ہے اورایک سو چار سالہ قدیم ادارے کی ساکھ کو مجروح کرنے کے واضح مقصد کے لیے غلط اور توہین آمیز اطلاعات پھیلانے والوں کے خلاف تمام ضروری قانونی کاروائی کرے گی۔


            مورخہ تیرہ فروری دوہزار پچیس کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جانب سے جاری باقاعدہ بیان میں یہ واضح کردیاگیا تھاکہ احتجاج کرنے والے چند طلبہ جو حاکم مقتدر سے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے غیر قانونی طورپر یونیورسٹی کیمپس کے اکیڈمک بلاک میں جمع ہوئے تھے اور کلاس میں رخنہ اندازی کے مرتکب ہونے کے ساتھ ساتھ سینٹرل لائبریری میں طلبہ کو جانے سے بھی روک رہے تھے اس کے علاوہ یونیورسٹی املاک کوبھی انھوں نے نقصان پہنچایا تھا۔


             یہ یونیورسٹی کے ضابطے اور اصول کے عین مطابق ہے کہ کسی بھی شعبے یا مرکز کی جانب سے منعقد ہونے والے اکیڈمک کانفرنس،ورکشاپ یاسمینار کے لیے بھی حاکم مقتدر سے پیشگی منظوری لینا ضروری ہوتاہے۔اس کے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ کے مطالبات سننے کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے تاہم انھوں نے اس پیش کش کو نامنظور کردیا اور بات چیت کے لیے نہیں آئے۔
             اثر پذیر نوجوان ذہنوں پر غلط اطلاعات کے منفی اثرات کے پیش نظر یونیورسٹی انتظامیہ طلبہ کو آگاہ اور باخبر کرتی ہے کہ وہ غلط پیغامات اور افواہوں کے شکار نہ ہوں اور انھیں یہ بھی مشورہ دیتی ہے کہ وہ آنے والے مڈ سمسٹر کے امتحانات کی تیاری کے لیے باقاعدہ کلاس کریں اور اپنی پڑھائی پر توجہ مرکوز کریں۔ یاد رکھیں کہ یونیورسٹی کے نظام الاوقات کے مطابق کلاسیز باقاعدگی سے انجام پارہی ہیں۔


            مزید برآں معطل طلبہ کی تصویروں اور ان کی دیگر تفصیلات کو عام کرنے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ نے معاملے کی تفتیش اورحقائق کو طے کرنے اور اس معاملے میں ملوث شرپسندوں، افراد یا تنظیموں کی شناخت کے سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے اور یونیورسٹی ان کے خلاف مناسب کاروائی کرے گی۔
            جامعہ ملیہ اسلامیہ اپنے طلبہ اور فیکلٹی کے مفاد میں پُر امن تعلیمی ماحول کے تحفظ کے تئیں پابند عہد ہے۔