پنجاب وقف بورڈ نہیں بلکہ مالوہ وقف بورڈ بنایا گیا ہے: نعیم خان ایڈووکیٹ
جالندھر (مظہر): پنجاب سرکار نے وقف بورڈ میں 10 ممبران کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ اس تقرری پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مسلم سنگٹھن پنجاب کے پردھان نعیم خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ پنجاب وقف بورڈ کی تشکیل نہیں بلکہ مالوہ وقف بورڈ کی تشکیل ہے۔ جس میں 6 ممبران صرف مالیرکوٹلہ سے، ایک پٹیالہ اور ایک دھوری سے لیا گیا ہے۔ شری خان نے کہا کہ ہم پنجاب سرکار پر اقلیتی سماج کے تئیں ان کے سوتیلے رویے کو دیکھتے ہوئے ان پر اقلیتی سماج کی جانب دھیان دینے کے لیے دباؤ بنا رہے تھے جس کی وجہ سے حکومت نے بورڈ تو بنادیا لیکن پورے پنجاب کے مسلمانوں کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف ایک ضلع کو خوش کرنے کے لیے بورڈ بنایا گیا جس کی وجہ سے پنجاب کے مسلمانوں میں شدید ناراضگی ہے جس کا خمیازہ پنجاب سرکار کو انے والے وقت میں بھگتنا پڑے گا۔
جو لوگ عام آدمی پارٹی میں 2012 سے پارٹی کے لیے دریاں بچھا رہے ہیں انہیں نظر انداز کیا گیا ہے۔ اب جو لوگ عام آدمی پارٹی میں کام کر رہے ہیں انہیں سوچنا ہو گا کہ وہ پارٹی میں رہیں گے یا 2027 میں حکومت کے اس سوتیلے رویے کا منہ توڑ جواب دیں گے۔یہ تو انے والا وقت ہی بتائے گا۔
ایڈووکیٹ نعیم خان نے کہا کہ حکومت کی طرف سے موجودہ نوٹیفکیشن قواعد کے خلاف ہے، جبکہ پنجاب وقف بورڈ کا نوٹیفکیشن جو پہلے جاری کیا گیا تھا، حکومت نے ابھی تک اسے واپس نہیں لیا ہے بلکہ نئے سرے سے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے وہ قوانین کی خلاف روزی ہے۔