وقف جائیدادوں کا شفاف استعمال، کاشی-متھرا تنازعہ کا حل اور مسلم بااختیاری پر زور
نئی دہلی، راجدھانی دہلی میں راج گھاٹ کے ٹیگور ہال میں مسلم راشٹریہ منچ (MRM) کی آل انڈیا ایگزیکٹو میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں ملک بھر سے 100 سے زائد عہدیدار شامل ہوئے۔ میٹنگ میں لیے گئے فیصلوں کے بارے میں قومی کنوینر اور میڈیا انچارج شاہد سعید نے بتایا کہ وقف ترمیمی بل 2024، کاشی-متھرا جیسے متنازعہ مقامات کا حل، فرقہ وارانہ ہم آہنگی، جبری تبدیلی مذہب پر روک، مسلم سماج میں مساوی شہری حقوق کی ضرورت اور وقف جائیدادوں کے شفاف استعمال جیسے اہم موضوعات پر گہری گفتگو کی گئی۔
شاہد سعید نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ مسلم نوجوانوں کو نشے سے دور رکھنے کے لیے ‘منشیات سے نجات مہم’ اور غریبوں، بیواؤں، یتیموں اور ضرورت مندوں کی مدد کے لیے ‘امداد فنڈ’ کے قیام کا اعلان بھی کیا گیا۔ یکساں سول کوڈ (UCC) پر بھی اہم رائے رکھی گئی۔
آل انڈیا ایگزیکٹو میٹنگ میں اہم شخصیات کی شرکت
یہ میٹنگ مسلم راشٹریہ منچ کے سرپرست اندریش کمار کی صدارت میں منعقد ہوئی، جس میں قومی کنوینر محمد افضل، جھارکھنڈ کے سابق وزیر ڈاکٹر شاہد اختر، راجستھان کے سابق وزیر مملکت ابو بکر نقوی، مدھیہ پردیش کے سابق وزیر مملکت ایس کے مدین، اتر پردیش کے سابق وزیر مملکت مظاہر خان، اتراکھنڈ کے سابق وزیر مملکت بلال الرحمان، اسام ویئر ہاؤس کارپوریشن کی ڈائریکٹر ڈاکٹر شالینی علی، میڈیکینٹ کینسر اسپتال کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر ماجد تعلیقوتی، اتراکھنڈ وقف بورڈ کے رکن حسن نوری، سینئر عہدیدار گریش جوئل، سید رضا حسین رضوی، ڈاکٹر طاہر حسین، محمد اسلام، ریشما حسین، عرفان علی پیرزادہ، شاہد سعید، محمد الیاس، حافظ سابرین، عمران چودھری، ٹھاکر راجا رئیس، فیض خان، التمش بہاری، تشر کانت، آلوک چترویدی، کلّو انصاری، دادو خان، شاکر حسین، محمد فاروق خان سمیت دیگر سینئر عہدیدار شامل ہوئے۔
UCC سے مسلم سماج کو انصاف اور بااختیاری ملے گی
مسلم راشٹریہ منچ کے سرپرست اندریش کمار نے یکساں سول کوڈ (Uniform Civil Code – UCC) پر بڑا بیان دیتے ہوئے کہا،
“ہندوستان میں ایک مساوی سول کوڈ نافذ ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مختلف برادریوں کے لیے الگ الگ قوانین ہونے کی وجہ سے معاشرے میں عدم مساوات اور امتیازی سلوک برقرار رہتا ہے۔ جب ملک ایک ہے، آئین ایک ہے اور عدلیہ ایک ہے تو شہری قوانین بھی ایک ہونے چاہئیں۔ UCC کے نفاذ سے تمام مذاہب کو مساوی حقوق حاصل ہوں گے اور مسلم خواتین کو انصاف اور عزت کی ضمانت ملے گی۔”
انہوں نے مزید کہا،ہندوستان میں اسلام تلوار کے زور پر نہیں، بلکہ صوفیائے کرام کی محبت اور بھارتی ثقافت کی وجہ سے پھیلا۔ لیکن کچھ عناصر نے اپنے مفادات کے لیے اسے شدت پسندی اور استحصال کا ذریعہ بنا دیا۔ تین طلاق، حلالہ اور کثرتِ ازدواج جیسی رسومات مسلم سماج کی ترقی میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اصلاحات کے راستے پر آگے بڑھیں اور یکساں سول کوڈ کو اپنائیں۔
قومی یکجہتی پر زور
اندریش کمار نے کہا،ہندوستان کی روح ‘وسودھیو کٹمبکم’ (پوری دنیا ایک خاندان ہے) میں بستی ہے، جہاں ہر مذہب اور ہر برادری کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔ ہندوستان میں اسلام تلوار کے زور پر نہیں، بلکہ صوفی روایات کی وجہ سے قبول کیا گیا۔ اسلام کا اصل پیغام امن اور انسانیت ہے، لیکن آج کچھ لوگ اسے اپنے مفاد کے لیے توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں۔
انہوں نے وقف جائیدادوں کے غلط استعمال پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا، ہندوستانی حکومت نے وقف بورڈ کو جو اختیارات دیے ہیں، وہ عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہیں، نہ کہ کچھ مخصوص افراد کے ذاتی مفاد کے لیے۔ وقف جائیدادیں کسی کی جاگیر نہیں ہیں، بلکہ انہیں مسلم معاشرے کی فلاح، تعلیم، صحت اور روزگار کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔ وقف کی زمینوں پر ناجائز قبضے اور کرپشن کو ختم کرنا ہوگا۔
متنازعہ مذہبی مقامات کے حل پر بات چیت
اندریش کمار نے کہا ko کاشی اور متھرا کے تنازعات کو بھی بات چیت اور ہم آہنگی کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ بابر، اورنگزیب اور دیگر غیر ملکی حملہ آوروں کے اعمال کا بوجھ آج کے مسلمانوں پر نہیں ڈالنا چاہیے۔ ہمیں تاریخی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہوئے انصاف کی راہ پر چلنا ہوگا۔
جبری تبدیلی مذہب اور فرقہ پرستی پر انتباہ
انہوں نے مزید کہا koہندوستان میں کسی کو زبردستی یا لالچ دے کر مذہب تبدیل کرانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ اسلام، ہندو مت، سکھ مت اور عیسائیت—ہر مذہب کا احترام کیا جانا چاہیے، لیکن مذہب کو سیاست کے لیے استعمال کرنے والوں کو بے نقاب کرنا ضروری ہے۔ ہندوستان کے مسلمان اب مزید فریب میں نہیں آئیں گے، وہ ترقی چاہتے ہیں، بھائی چارہ چاہتے ہیں، نفرت نہیں۔
وقف جائیدادوں کا شفاف استعمال: ماہرین کی آراء
اجلاس میں یہ متفقہ فیصلہ لیا گیا کہ وقف ترمیمی بل 2024 ہندوستانی مسلمانوں کے مفاد میں ہے۔
قومی کنوینرمحمد افضل نے کہا کہ مسلمانوں کو اب حقیقت سمجھ میں آ رہی ہے کہ انہیں گمراہ کیا گیا تھا۔ وقف جائیدادوں کو خفیہ طور پر فروخت کرنے اور کرپشن میں ملوث افراد کو جوابدہ بنانا ہوگا۔
ڈاکٹر شاہد اختر نے کہا کہ ہندوستان میں کسی بھی مسئلے کا حل جنگ یا تصادم سے نہیں، بلکہ مکالمے سے نکلے گا۔ کاشی-متھرا تنازعے کا حل بھی افہام و تفہیم کے ذریعے ہونا چاہیے۔
منشیات سے نجات مہم اور امداد فنڈ کا قیام
اجلاس میں مسلم نوجوانوں کو منشیات سے بچانے اور غریبوں کی مدد کے لیے امداد فنڈ کے قیام کا اعلان کیا گیا۔
منشیات سے نجات مہم
- نوجوانوں کو نشے سے بچانے کے لیے آگاہی مہم
- بحالی مراکز کا قیام
- اسلامی تعلیمات پر مبنی اخلاقی تربیت
امداد فنڈ - غریب مسلمانوں، یتیموں، بیواؤں اور کمزور طبقات کی مالی مدد
- تعلیم، صحت اور روزگار میں تعاون
آخر میں اندریش کمار نے کہا کہ مسلم راشٹریہ منچ کا مقصد بھائی چارہ فروغ دینا اور مسلمانوں کو قومی تعمیر میں فعال شراکت دار بنانا ہے۔ ہمیں مل کر اس سمت میں کام کرنا ہوگا۔