پرچم پارٹی آف انڈیا کے قومی جنرل سکریٹری جناب ناظم الٰہی اور ریاستی صدر جناب احتشام علی بابر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اے ایم یو میں ہولی ملن تقریب کے انعقاد کے حوالے سےرکن پارلیمنٹ علیگڑ ھ ستیش گوتم کے غیر آئینی بیان کی مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ کو سب سے پہلےاے ایم یو تاریخ پڑھنا چاہیے
اے ایم یو کے بانی سر سید احمد خاں نے کہا تھا کہ ہندوستان ایک دلہن کی مانند ہے، جسکی ایک آنکھ ہندو اور دوسری مسلمان ، اگر ان دونوں آنکھوں میں کوئی چوٹ لگ جائے تو یہ دلہن بدصورت نظر آئے گی۔انہوں نے کہا اے ایم یو خالص سیکولر نظریے کی بنیاد پر قائم ہوئی تھی اور یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جہاں کسی کو مذہب کی بنیاد پر منتخب نہیں کیا جاتا بلکہ اہلیت کی بنیاد پر اسکا انتخاب کیا جاتا ہے۔ جسکا ایک اہم ثبوت اے ایم یو کے پہلے گریجویٹ ایشوری پرساد کی شکل میں سامنے آتا ہے، انہوں نے کہا رکن پارلیمنٹ کو معلوم ہونا چاہئے کہ ہمیشہ سے اے ایم یو میںتہواروں اور رسومات کا اہتمام ان کے اپنے عقائد کی بنیاد پر ہوتا رہا ہے اورآئندہ بھی ادارہ کی جاری روایت کی بنیاد پر ہوتا رہے گا لیکن اگر کوئی طاقت کے گھمنڈ میں سرسید احمد خان کی قدیم روایت ثقافت ، نظریہ کو تبدیل کرنے یا کم کرنے کی کوشش کرے گا،
اے ایم یو کے سیکولر ازم کو چیلنج کرئےگا، اپنے سیاسی مفاد کے لیے اے ایم یو کوبطور لیب استعمال کرنے کی کوشش کرئے گا ،تو پرچم پارٹی آف انڈیا کو یہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہےاور سرسید کے قائم کردہ تعلیمی ادارے کی خالص سیکولرازم پر مبنی روایت، ثقافت اور نظریے کی حفاظت کے لیے، سرسید کے نظریات کے حقیقی محافظ کی حیثیت سے اے ایم یو کیمپس میں اٹھنے والی فرقہ وارانہ ذہنیت کے ہر سر کو دفن کرنے کے لیے تیار ہے اور قربانی دینے
کے لیے بھی تیار ہے۔اے ایم یو ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ملک کے ہر مذہب اور ذات کے مظلوم غریب مزدوروں اور کسانوں کی نئی نسل کا مستقبل ہے۔