پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی نے پانچ سال کی مدت کے لیے آج جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مسجل کے طورپر ذمہ داری سنبھال لی ۔پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی کی تقرری سے چار سال سے زیادہ کے وقفے کے بعد یونیورسٹی کو ایک کل وقتی ریگولر مسجل مل گیاہے۔ پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی،ڈائریکٹر،نیلسن منڈیلا مرکز برائے امن و حل تنازع،جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک ممتازعلمی شخصیت،اسکالر اور بیس سال سے زیادہ کا تدریسی و تحقیقی تجربہ رکھنے والے منتظم ہیں۔ اس سے قبل انھوں نے انسٹی ٹیوٹ آف ڈیفینس اسٹڈیز اینڈ انالیسس نئی دہلی سمیت حکومت ہند کے مختلف اہم اور موقر اداروں میں اپنی خدمات انجام دی ہیں۔ ایران، ایران کے نیوکلیائی پروگرام، ایران۔چین معاشی،سیاسی اور دفاعی امور کے خصوصی حوالے سے بین الاقوامی امور، خارجہ پالیسی اور سیکوریٹی اموران کے اختصاص کے میدان ہیں۔مغرب ایشیا اور شمال افریقہ خطہ، مغرب ایشیا میں توانائی سیکوریٹی اورمغرب ایشیا اور شمال افریقہ(ڈبلیو اے این اے) خطے میں امن اور حل تنازع پر ان کی قریبی اور گہری نگاہ ہے۔پروفیسر رضوی نے آئی ڈی ایس اے اور ایران کی وزارت برائے امور خارجہ اور جی سی سی ممالک کے لیے مختلف مشترکہ پروجیکٹوں کی شروعا ت کی ہے۔ پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی اپریل دوہزار بائیس سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) کے ویزیٹر نامنی ہیں اور انھوں نے انسٹی ٹیوشنل اکیڈمک انٹیگریٹی پینل (آئی اے آئی پی) مولا نا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (ایم اے این یو یو)حیدر آباد میں بطور ایکسٹرنل ممبر بھی اپنی خدمات انجام دی ہیں۔علاوہ ازیں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مختلف مراکز اور شعبوں کے الگ الگ بورڈ کے رکن بھی ہیں۔انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے سیاسیات(بین الاقوامی امور) میں پی ایچ ڈی کی ہے۔پروفیسر رضوی کو ان کی پی ایچ ڈی کی تحقیق کے لیے موقر نہرو میوزیم اورلائبریری اسکالرشپ،تین مورتی نئی دہلی، ملی تھی۔ وہ مستقل اور کثرت سے لکھنے والے اسکالر ہیں جن کی تحقیق کو ہندوستان اور بیرون ہندوستان میں قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتاہے خاص طور سے جو لوگ مغرب ایشیا کے معاملات اور مسائل پر تحقیق کرتے ہیں۔ پروفیسر مظہر آصف، شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے چار سال کے وقفے کے بعد جامعہ میں کل وقتی مسجل کی آمد پر جامعہ برادری کو مبارک باد ددی۔پروفیسر آصف نے کہا کہ”مجھے توقع ہے کہ کل وقتی مسجل کی تقرری سے یونیورسٹی میں انتظامی فضیلت اور بہتر انداز میں کام کرنے کا دور شروع ہوگا“۔ انھوں نے مزید کہا کہ ”پروفیسر رضوی کی نگرانی میں جامعہ انتظامیہ کی توجہ تدریسی و غیر تدریسی عملے کے کام کی صلاحیت کو بہتر کرنے پر مرکوز ہوگی تاکہ جامعہ تعلیمی ترقی اور فروغ کے انتہائی بلندیوں کو حاصل کرسکے۔“ پروفیسرمحمد مہتاب عالم رضوی نے اپنی تقرری پر مسرت کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے یہ عظیم ذمہ داری قبول کرتے ہوئے عزت و توقیر کا احسا س ہورہاہے اور جامعہ کے فیکلٹی اراکین، طلبہ اور اسٹاف کے ساتھ مل کر کام کرنے کے سلسلے میں،میں کافی پرامید ہوں۔“عزت مآب پروفیسر مظہر آصف شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کی فعال قیادت میں ہم اپنے موجودہ وسائل کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کے لیے پابند عہد ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ مختلف وزارتوں اور حکومت ہند کے مختلف دفاتر سے فنڈ کی مزید حصولیابی کے لیے متواتر کوششیں کرتے رہیں گے تاکہ یونیورسٹی کے ڈھانچہ جاتی بنیادوں کو بہتر کیا جاسکے۔ پروفیسر رضوی نے کہا ’انتظامیہ قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کے نفاذ پر اپنی پوری توجہ مرکوز رکھے گی اور ہمارے طلبہ کے درخشاں مستقبل اور ان کی دانشورانہ ترقی کے لیے ہموار،باثروت اور تعلیمی لحاظ سے سازگار ماحول کے قیام کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔“ جامعہ فیکلٹی، اسٹاف اراکین اور طلبہ نے جیسے ہی جامعہ کے ریگولر مسجل کے طورپرپروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی کی تقرری کا مژدہ سنا ان میں جوش اورخوشی و مسرت کی لہردوڑ گئی۔اس سے ایک سو چار سال سے قائم مرکزی یونیورسٹی کی فنکشننگ کو مضبوطی و استحکام ملے گا اور چیزیں باضابطہ ہوں گے بلکہ انتظامیہ میں کارگزاری کی اہلیت کو بہتر کرنے اور گڈ گورنینس کے فروغ کے لیے ناگزیر سرگرمی،استحکام اورجوش وولولہ بھی پیداہوگا۔
پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ریگولر مسجل مقرر ہوئے
