آگرہ، : سینٹ جانس کالج میں یوتھ فیسٹ کے تحت اردو ڈیبیٹ کا شاندار انعقاد کیا گیا، جس میں طلبہ و طالبات نے بھرپور جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیا۔ مباحثے کی کنوینر ڈاکٹر سعدیہ سلیم شمسی تھیں، جبکہ یوتھ فیسٹ کی کنوینر ڈاکٹر ونی جین کی رہنمائی میں یہ پورا فیسٹ ایک شاندار تجربہ ثابت ہوا۔ کالج کے معزز پرنسپل پروفیسر ایس پی سنگھ کی سرپرستی نے پروگرام کی اہمیت میں مزید اضافہ کیا۔
پرنسپل پروفیسر ایس پی سنگھ نے کہا کہ مباحثے میں حمایت اور مخالفت دونوں کے لئے ضروری ہے کہ ڈیبیٹر کا مواد منظم اور منطقی دلائل سے آراستہ ہو۔انھوں نے کہا کہ اشاعتی آنکڑے ثابت کرتے ہیں کہ جدید تکنالوجی کا کوئی قابل لحاظ اثرکتابوں کی اشاعت پرنہیں پڑا ہے۔البتہ جدید تکنالوجی کا تیز رفتار تغیرضرور ایک مسئلہ ہے۔انھوں نے کہا ہر سکے کے دو پہلو ہوتے ہیں طلبا کو منفی سے بچنا اور مثبت کو اپنانا چاہئے۔

ڈاکٹر سبط حسن نقوی ( صدرِ شعبہ اردو )نے کہا کہ کسی مباحثے کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ کون سے سوال جنم دیتا ہے اس لحاظ سےبھی مباحثہ کامیاب رہا ۔مباحثے کے نتیجے میں سمعی اور بصری مطالعے کے امتیازات اور فرق زیر بحث آئے ہیں۔
اردو مباحثے کا موضوع”ٹیکنالوجی کا بڑھتا ہوا اثر مطالعے کی عادت میں کمی کا باعث بنا ہے”تھا۔
اس اہم موضوع پر ۱۱طلبا و طالبات نے اپنے مدلل اور تحقیقی دلائل پیش کئے ۔بعض مقررین نے جدید ٹیکنالوجی کو مطالعے میں رکاوٹ سمجھا، جبکہ کچھ نے اسے مطالعے کے فروغ کا موثر ذریعہ قرار دیا۔

مباحثے کی صدارت محترمہ نفیس اختر جعفری اور سید فیض علی شاہ نے کی، جنہوں نے طلبہ کی علمی کاوشوں کو سراہا اور ان کی فکری وسعت پر اطمینان کا اظہارکیا۔
تقریب میں کالج کے مختلف شعبوں کے اساتذہ، مہمانانِ گرامی اور طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ شرکاء نے نہ صرف مقررین کی صلاحیتوں کو سراہا بلکہ اردو زبان و ادب کے فروغ میں ایسے علمی مباحثوں کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔
مباحثےکے جج فیض علی شاہ اور نفیس اختر نے
مشترکہ طور پر حبا جعفری کو پہلے ،انعم ایوب و حبیبہ کو دوسرے اور منتشا کو تیسرے انعام کا مستحق قرار دیا۔کامیاب طلبا کو ۲۹ مارچ کی تقریب میں انعامات سے نوازا جائے گا۔شعبہ کی استاذ ڈاکٹر دانشہ نے سبھی مہمانوں اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔