उर्दू

جو قوم پرست ہوگا وہی ایک اچھا انسان بھی ہوگا: ڈاکٹر اندر یش کمار


شہریوں کا اپنے فرائض کے تئیں بیدار رہنا ضروری: ستیش نمبودری پاد


نئی دہلی، دہلی یونیورسٹی کے نارتھ کیمپس میں منعقدہ دو روزہ قومی کانفرنس ‘منتھن 2025’ کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ اس موقع پر آر ایس ایس کے قومی عاملہ کے رکن اور راشڑیہ سورکچھا جاگرن منچ
کے چیف سرپرست ڈاکٹر اندر یش کمار نے کہا کہ جو معاشرے اور ملک کے لیے بہتر سوچے گا اور کام کرے گا، وہی ایک اچھا انسان کہلائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ سماج کو خوشحال بنانے کا کام کیا ہے۔ بھارتی ثقافت میں ایثار اور بقائے باہمی کا جذبہ رہا ہے، جس کی وجہ سے ایک مضبوط سماج تشکیل پایا ہے۔ انہوں نے مغربی تہذیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جہاں مغرب نے ثقافتوں کو مٹانے کا کام کیا، وہیں بھارت نے اپنی شناخت اور وراثت کو محفوظ رکھا۔


ڈاکٹر اندر یش کمار نے کہا کہ بے خوفی کامیابی کی کنجی ہے اور ہمیں کسی بھی خوف کے سبب اپنی قومیت کو متاثر نہیں ہونے دینا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ ترقی یافتہ بھارت ہمارا ہدف ہے، جس کے لیے ہمیں پوری لگن کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔


بھارتی ثقافت اور قومی یکجہتی پر مباحثہ
کانفرنس کے معزز مہمان، دوردرشن کے ڈائریکٹر جنرل کے. ستیش نمبودری پاد نے بھارتی ثقافت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے آدی گرو شنکراچاریہ کے کارناموں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف حکومت اور اداروں پر انحصار کرنے سے مقاصد حاصل نہیں کیے جا سکتے، بلکہ شہریوں کو اپنے فرائض کے تئیں بیدار رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کسی ملک کی یکجہتی اور سالمیت کے کئی پہلو ہوتے ہیں، جن میں تہذیب، ثقافت، زبان، خوراک، طرزِ زندگی اور لباس شامل ہیں۔ بھارت میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں، لیکن ان کا بنیادی رسم الخط سنسکرت سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے بھارتی ثقافتی ورثے کو مضبوط کرنے پر زور دیا اور کہا کہ بھارت کے مسائل انگریزوں کے دور سے شروع ہوئے، جب جان میکالے نے ہماری تہذیب، ثقافت اور زبان کو مسترد کرتے ہوئے مادی سوچ کو مسلط کرنے کی کوشش کی۔ تاہم، اب حالات بدل رہے ہیں اور ملک کو ترقی یافتہ بنانے کے لئے سماج کو خود میں بیداری لانی ہوگی اور اپنے پن کا احساس پیدا کرنا ہوگا۔

2047 تک ترقی یافتہ بھارت کا ہدف
اختتامی سیشن کی صدارت کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے رجسٹرار اور راشڑیہ سورکچھا جاگرن منچ کے قومی جنرل سیکریٹری پروفیسرمحمد مہتاب عالم رضوی نے کہا کہ آئندہ 22 برسوں میں بھارت کے سامنے کئی بڑے اہداف ہیں۔ بھارت کو 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بنانا ہمارا واحد مقصد ہے اور حکومت بھی اس سمت میں پورئ لگن سے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کے اہم مقاصد میں بھوک کا خاتمہ، کسانوں کی بہبود، تعلیم اور صحت کے میدان میں بہتری، قومی سلامتی، معاشی ترقی، تکنیکی پیشرفت، خواتین کو بااختیار بنانا اور بھارتی علم و دانش کی روایت کو مضبوط کرنا شامل ہے۔


کلچرل ڈپلومیسی اور بھارت کی سافٹ پاور
جامعہ ہم درد کے وائس چانسلر پروفیسر افشار عالم نے کہا کہ بھارت کی سافٹ پاور بے حد مضبوط ہے۔ بھارتی دانشور، سائنسدان اور کاروباری افراد دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں، ان کے دل میں بھارت ہی بستا ہے۔ انہوں نے ثقافتی سفارت کاری ور استعداد پر تفصیلی گفتگو کی۔ ِ
اس دو روزہ قومی کانفرنس کا انعقاد راشڑیہ سورکچھا جاگرن منچ ،
انڈین کونسل آف سوشل سائنس ریسرچ ، اور
اور سینٹر فار ہمالین اسٹڈیز، دہلی
یونیورسٹی کے اشتراک سے کیا گیا۔ اس دوران پانچ علمی و فکری تکنیکی سیشن منعقد کیے گئے، جن میں ملک کے نامور اساتذہ، سیکیورٹی ماہرین، میڈیا ایکسپرٹس، محققین اور طلبہ نے شرکت کی۔


افتتاحی کلمات میں سینٹر فار ہمالین اسٹڈیز کے ڈائریکٹر پروفیسر بی ڈبلیو پانڈے نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، جبکہ انعقاد راشڑیہ سورکچھا جاگرن منچ کے سینئر عہدیدار وکرما دتیہ سنگھ نے تمام دانشوروں، پروفیسروں، محققین اور طلبہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس میں ہونے والی بحث و تمحیص ترقی یافتہ بھارت کے قیام میں مددگار ثابت ہوگی

۔
اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں قومی جنرل سیکریٹری (تنظیم)، آر ایس جے ایم، گولوک بہاری رائے، ایڈووکیٹ ارون کمار، وریندر چودھری، راجیو کمار رنجن، راجیش مہاجن، ڈاکٹر ویویک سنگھ، ڈاکٹر جیوتر جائل، ڈاکٹر راجیو رنجن، ڈاکٹر گورو شرما، ڈاکٹر دیپک پال، ڈاکٹر امیت سنگھ، ڈاکٹر اندرپریت کور، ڈاکٹر سیما، ڈاکٹر سورندر سنگھ، ڈاکٹر ورشا موہر، ڈاکٹر شیوآنی رائے، ڈاکٹر یشسوی سنگھ، چتر سنگھ، ہاڈونگرا نارزاری، سورج دیو، مَینک شیکھر، ہمانشو دویویدی، ویشالی بھاٹیا، پوجا کماری سمیت بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔