उर्दू

شدت پسندوں کی جانب سے تھانے میںدی گئی، تحریری کے بعد جمعیت علماءہند علی گڑھ شہر کے صدر مفتی محمداکبر قاسمی کے کالف کیس درج


شوذب منیر


(علی گڑھ)وقف ترمیمی بل منظورہونے کے بعد سے مسلمان سراپا احتجاج بنا ہوا ہے۔ اس سلسلہ میں جمعیت علماء ہند کے علی گڑھ شہر کے صدر مفتی محمد اکبر قاسمی کی جانب سے دئے گئے بیان سے شدت پسند چراغ پا ہو گئے ہیں۔ مفتی محمد اکبر قاسمی نے میڈیا کو بیان دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا تھاکہ وہ اس بل کو واپس لے، انہوں نے تاریخ کو یاد دلایا تھا کہ کس طرح سے ۱۹۴۷ء میں ملک کو بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑا تھا لوگوں کے دل زخمی ہوئے ۔ حسب روایت تاریخ کی حقیقی تصویر دیکھا نے نتیجہ میں شدت پسند عناصر چراغ پا ہو گئے، انکے بیان کو غلط رنگ دینے کی کوشش کرتے ہوئے ان کے بیان کی ویڈیو انٹرنیٹ میڈیا پروائرل کیا اور پھر انہیں نشانہ بناتے ہوئے راشٹریہ سوابھیمان دل کے کنوینر دیپک شرما نے جمعیت علماء ہند علی گڑھ شہر کے صدر مفتی محمد اکبر قاسمی کے بیان کو ایکس پر ٹیگ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ مفتی محمد اکبر قاسمی نے۱۹۴۷ء کی طرح ہندوستان کو تقسیم کرنے اور ہندوؤں پر تشدد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے پولیس نے مفتی صاحب کو نوٹس جاری کیا ہے۔ ہندو تنظیموں نے پولیس کو مقدمہ درج کرنے کی شکایت دی ہے۔ راشٹریہ سوابھی مان دل کے کنوینر نے پولیس پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا وہ آپ کی حفاظت میں بول رہا ہے، یا وہ بھول گیا ہے کہ آپ بھی یوپی پولیس کا حصہ ہیں۔ انہوں نے آئی جی سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوؤں کو سبق سکھانے کے لیے سڑکوں پر آنے سے پہلے کارروائی کی جائے۔ امن و امان کا پورا ٹھیکہ صرف ہندو سماج کی ذمہ داری نہیں ہے۔ بی جے پی لیڈر مانو مہاجن نے کہا کہ اس حوالے سے ایس پی سٹی سے شکایت کی جائے گی اور مفتی کو این ایس اے کے تحت گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔شدت پسند عناصر مفتی محمد اکبر قاسمی نے کے بیان کو لے کرماحول کر کشیدہ کرنے کے لیے انہیں نشانہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ وشو ہندو پریشد بجرنگ دل کے کارکنان نے مفتی محمد اکبر قاسمی کے بیان کے مقدمہ درج کرنے کے لیے تھانہ روراور میں تحریر دئے کر ان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ وی ایچ پی بجرنگ دل کے کارکنان نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مفتی محمد اکبر قاسمی نے ایک خاص برادری کے لوگوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کی ہے۔وہیں مفتی محمد اکبر قاسمی نے شدت پسندوں کی ہرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایک ویڈیو بھی جاری کیا۔


مفتی اکبر قاسمی نے بتایاکہ انکے بیان کو غلط رنگ دینے کی کوشش کرتے ہوئے توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ، میرے کہنے کا وہ مطلب نہیں تھا جو شدرت پسندوں نے امن و امان کی فضا خراب کرنے کے لیے ثابت کرناچاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہا کہ میرے اس بیان کو ویڈیو وائرل ہے، اسمیں ایسی کوئی بات نہیں کہی گئی ہے، میرےاس ویڈیو کے محکمہ سراغرسانی کے اہلکار ، پولیس انتظامیہ بھی سن سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ حق تو یہ ہے کہ جن افراد نے میرے بیان پر تنازعہ کھڑا کرنے کی کوشش کی ہے ان کے خلاف کاررواہی ہو۔


وہیں مفتی محمد اکبر قاسمی نے کہا کہ یہ بل مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہے، ہم اسکی مخالفت کرتے رہیں گے، اگر ضرورت پڑی تواپنے رہنماوں ے مشورے کے بعد ہم عدالت کا بھی رخ کریں گے ۔


ا نہوں نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ اس بل کو واپس لے، انہوں نے کہا کہ ہم نے تاریخ کو یاد دلایا تھا کہ کس طرح سے ۱۹۴۷ء میں ملک کو بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑا تھا لوگوں کے دل زخمی ہوئے تھے، کافی مشکل سے حالت سازگار ہوئے تھے ۔ تاریخ کی حقیقی تصویر دیکھانے نتیجہ میں شدت پسند عناصر چراغ پا ہو گئے ، اور میرے بیان کو غلط رنگ دینے کی کوشش کرتے ہوئے، بیان کی ویڈیو انٹرنیٹ میڈیا پروائرل کردیا، یہی وجہ ہے کہ ویڈیو کے ساتھ شرمناک کمنٹ بھی لکھے گئے تاکہ عوام کو ورغلایا جا سکے۔


انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی کو یہ کہہ کر لایا گیاکہ یہ مسلمانوں کے حق میں بہتر ہےاور یہ بات کون کہہ رہا یہ سوچنے کی بات ہے، یہ وہ افراد ہیں جنہوں نے۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات کے جلسہ عام میں مسلمانوں کو زیادہ بچہ پیدا کر نے والے اور درانداز کہا ،آسام میں این آر سی کے ذریعہ غریب مسلمانوں کو حراستی کیمپ میں قید کیا ،اتراکھنڈ میں غریبوں کی بستیوں کو اجاڑ ا، گیارہ برس کے اپنے دور حکومت میںکبھی ملک کی اقلیتوں کے لیئے کوئی ادنیٰ سا ڈھنگ کا کام نہیں کیا ، بلکہ مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے لیئے جتنا زور لگایا جاسکتا ہے لگادیا ، انہوں نے کہا کہ یہ وہ افراد ہیں جسکی حکومت میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود کا بل پیش کرنے کے لیے ایک بھی مسلم ایم پی نہیں ہے، بلقیس بانو کی عصمت دری کرنے والوں کو ہار پہنانے والی حکومت وقف بل کے ذریعے مسلم خواتین کو فائدہ پہنچانے کا دعویٰ کر رہی ہے۔


مفتی محمد اکبر قاسمی نے کہا مودی حکومت اگر مسلمانوں کی سچی خیرا خواہ بننا چاہتی ہے تو مسلمانوں کی شریعت پر حملے کرنا بند کردئے ،وقف ترمیمی قانون کو نافذ نہ کریں،مسجدوں میں مندروں کو تلاش کر نے کی مہم بند کردئے ، مسلمانوں سے مذہبی منافرت کو ختم کریں۔نفرت پھیلانے والوں پر سخت قانونی کاروائی کرئے ،بے روزگاری کو ختم کر مہنگائی کو کم کردئے،ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیئے نظم و نسق کو بہتر بنائیں،بلڈوزر کا عتاب بند کریں،مدارس اسلامیہ کے ساتھ کھلواڑ بند کرئے، مغلیہ سلطنت کی تاریخ کو حقیقی ڈھنگ سے پیش کر ئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پچھلے دس سال میں جس طرح سے اس ملک کے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا ہے، اس سے بعض آئے۔
ْْْْْ
کون ہیں مفتی محمد اکبر قاسمی


جمعیت علماء ہند علی گڑھ شہر کے صدر مفتی محمد اکبر قاسمی ملی ہمدردی کے لیے اپنی منفرد شناخت رکھتے ہیں وہ ہمیشہ ملی مسائل کے حل کے لئے مرد آہن کی طرح ہر محاذ پر کھڑے ہوئے ہیں ۔ مفتی محمد اکبر قاسمی کی سوجھ بوجھ، قیادت اور جرات مندی کو سبھی جانتے ہیں، انہو ںنے جرت مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گستاخ یتی نرسنگہا نند کے خلاف کیس درج کرایا اور اج بھی کیس کی پیروی کر ہے ہیں ، وہیں شہر میں کبھی بھی کوئی کشیدگی پیدا ہوتی ہے ماحول کوسازگر ر کرنے میں اہم رول ادا کرتے رہےہیں ۔عید گاہ میں پرامن طریقے سے عید الفطر کی نماز ادائیگی کے لئے رضا کاروں کی ٹیم لگا کر انتظامیہ کی مدد کرتی ہے، جس کا کود انتظامیہ گواہ ہے حالیہ دنوں جب ایک خاتون پاسپورٹ ویریفیکیشن کے سلسلے میں اپر کوٹ کوتوالی میں گئی ، تو پولیس اہلکار کی لاپروائی سےگولی لگنے کے نتیجہ میں ماحول گرم ہو گیا، ممکن تھا کوئی بڑا ناکوشگوار واقعہ پیش آجاتا، مگر جمعیت علماء شہر علی گڑھ کے ذمہ داران نے مواقع پر پہنچ کر حالات کو کنٹرول کیا ،اس بات کے گواہ اس وقت کے ایس ایس پی کلاندھی، سی ای او فرسٹ کی حیثیت سے ابے پانڈے موجود تھے، وہیں کلاٹ گنج کے امام صاحب کو کچھ شر پسند عناصر نے دھرم پر برتن کا الزام لگا کر جیل بھجوا دیا تھا تو مفتی محمد اکبر قاسمی اور جمعیت علماء مفتی محمد اکبر اقاسمی کے قیادت میں ڈٹ کر کھڑی ہوئی تین دن میں اس الزام کی تردید ہوئی اور امام مولانا اقبال صاحب کو بروقت رہائی ملی اسکے بعد فرید عرف اورنگزیب کی ہجومی تشدد میں ہوئی موت کے کیس میںبھی جمعیت نے مظلومین کا ساتھ دیتے ہوئے معاملہ حل کرایا تھا،شاید یہی وجہ ہے کہ وہ شدت پسندوں کے نشانے پر ہیں۔
ْْْْْْْْ