سابق رکن پارلیمان رام بخش ورما نے کہا – “دھوکے سے ملک کی حکومت پر غدار قابض ہو گئے ہیں”
نئی دہلی، ل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (رجسٹرڈ) کے دہلی چیپٹر کی جانب سے سماجی یکجہتی تقویت کانفرنس
کا انعقاد ابوالفضل انکلیو کے ملی ماڈل اسکول میں کیا گیا۔ اس موقع پر موجودہ ملکی حالات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مقررین نے معاشرے میں بڑھتی ہوئی نفرت، عدم برداشت اور انتشار انگیز سیاست کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔
دہلی حکومت کے سابق وزیر راجندر پال گوتم نے کہا کہ ملک اس وقت اپنے بدترین دور سے گزر رہا ہے، اور اسے درست راہ پر لانا ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا:
“بند کمروں میں بات چیت کرنے سے کوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔ ہمیں عوام کے درمیان جا کر مکالمہ اور بیداری پیدا کرنی ہوگی، یہی وقت کا تقاضا ہے۔”
اسی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق رکن پارلیمان ڈاکٹر رام بخش ورما نے کہا:
“میں نے اپنی زندگی کا آغاز آر ایس ایس سے کیا تھا اور بی جے پی میں بھی رہا، لیکن اب میں سوشلسٹ نظریات کو اپناتا ہوں۔”
انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کا کردار دوغلا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی میں آمریت کی تمام علامات موجود ہیں۔ انہوں نے میڈیا اور کارپوریٹ اتحاد پر بھی شدید الزامات عائد کیے اور کہا:
“ملک کی حکومت پر دھوکے سے غدار قابض ہو گئے ہیں۔”
پروگرام کا آغاز قاری عبدالمَنان کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا۔
اپنے ابتدائی خطاب میں اے آئی ایم ایم ایم کے قومی صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے قرآن کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب آدم کی اولاد ہیں۔ انسانیت ہی ہمارا اصل مذہب ہے۔ بھائی چارے کا پیغام ہر گھر تک پہنچانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے کہا کہ دنیا میں بے چینی اور بدامنی پھیلی ہوئی ہے، اس لیے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم متحد ہو کر نہ صرف امن کا پیغام عام کریں بلکہ امن قائم کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام نے کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر دہلی مشاورت کے صدر سید محمد نوراللہ، نائب صدر ڈاکٹر ایم رحمت اللہ، جنرل سیکریٹری ڈاکٹر ایم اے جوہر، ایگزیکٹو جنرل سیکریٹری محمد طیب، سیکریٹری ایڈووکیٹ سرفراز حسین، خزانچی محمد معروف سمیت دہلی چیپٹر کے تمام اراکین کو مبارکباد اور نیک تمنائیں پیش کیں۔

آل انڈیا پیس مشن کے صدر جناب دَیا سنگھ نے کہا کہ “اورنگ زیب کے بارے میں جو غلط فہمیاں پھیلائی گئی ہیں، وہ تاریخ کے ساتھ ناانصافی ہے۔ مسلمانوں اور دیگر مذہبی گروہوں کو مل کر ایک بہتر اور مضبوط سماج کی تعمیر کے لیے کام کرنا چاہیے۔”
کانفرنس کی صدارت کر رہے ڈاکٹر ایم ڈی تھامس، ڈائریکٹر، انسٹیٹیوٹ آف ہارمونی اینڈ پیس اسٹڈیز نے کہا:
“تمام مذاہب کی خوبیوں کو اپنا کر، تہواروں میں ایک دوسرے کو شامل کر کے ہی ہم خیرسگالی کا ماحول پیدا کر سکتے ہیں۔”

مولانا مفتی عطاءالرحمٰن قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا:
“ملک کی موجودہ صورتِ حال کسی ایک دن کی پیداوار نہیں، بلکہ سو سال سے جاری ایک منظم سازش کا نتیجہ ہے۔ لیکن یہ دور بھی ختم ہوگا، بشرطیکہ ہم سب مل کر کوشش کریں۔”

ایڈووکیٹ فیروز خان غازی نے مذہبی قوم پرستی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
“نفرت قوم پرستی کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیتی ہے۔ گزشتہ 25 برسوں میں مذہبی سرگرمیوں کو بڑھا کر سیاسی فائدہ اٹھایا گیا ہے۔”

پروفیسر محمد سلیمان نے کہا:
“آج ملک سرمایہ داروں اور فسطائی طاقتوں کے اتحاد سے جکڑا ہوا ہے۔ اب ملک کو بچانے کی جنگ ہے، اور اس کے لیے جان، مال اور وقت کی قربانی دینی ہوگی۔”
پروگرام کی نظامت معروف صحافی سہیل انجم نے کی، اور اختتامی کلمات اور اظہارِ تشکر سید محمد نوراللہ، صدر AIMMM دہلی چیپٹر نے پیش کیے۔

اس موقع پر بڑی تعداد میں دانشور، سماجی کارکنان اور عام لوگ موجود تھے، جن میں محمد شمس الزُّہٰی، چوہدری رئیس الدین، سیدین کاظمی، محمد سوالح، یوسف ہریالی، مصلح الدین اعظمی، شاہین کوثر، انور احمد، شاداب حسین، معین خان، واجد علی، محمد معظمّل، خلیق الزماں، چوہدری جاوید، یاسین رانا، ظفر احمد، عتیق احمد، نقیب الغوث، کمال اختر، رفیع احمد، مولانا عبدالقادر، ڈاکٹر زبیر احمد قاسمی، حسیب احمد، افتخار احمد، محمود اعظمی، دلشاد خان سمیت دیگر کئی معزز افراد شامل تھے۔