تاریخ دکن کی جانب سےکشمیر حملے پر تعزیتی اجلاس، ہندوستان میں مذہبی نفرتوں کے خاتمے کا مطالبہ
حیدرآباد: پہلگام دہشت گرد حملے کی مذمت، ہندوستان میں امن و یکجہتی کے لیے سماجی کارکنوں سے اپیلہندوستان میں ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی برادریوں کے درمیان سیاسی نفرتوں کو ختم کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ کسی بھی مذہب کی تعلیمات قتل کی اجازت نہیں دیتیں، اور نہتے معصوم شہریوں کا اس طرح قتل نہ صرف انسانیت بلکہ اسلام کے بنیادی اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ سماجی کارکنوں کو امن کے قیام کے لیے آگے آنا چاہیے اور سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی افواہوں سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار تاریخِ دکن میگزین کی جانب سے منعقدہ ایک آن لائن تعزیتی اجلاس میں کیا گیا، جس کا مقصد جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں جاں بحق معصوم شہریوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنا تھا۔ اجلاس میں شہدا کے اہلِ خانہ سے گہری ہمدردی اور رقرآن انٹرنیشنل، نے شہدا کے لیے دعا کی اور ہندوستان میں امن و امان کے قیام کے لیے خصوصی دعا مانگی۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اظہر عمری، چیف ایڈیٹر ٹائمز آف تاج، نے کہا کہ انسانی جانوں سے کھیلنے والے عناصر کسی روادار معاشرے میں قابلِ قبول نہیں۔ انہوں نے دہشت گردی کی اس کارروائی کی شدید مذمت کی اور لشکرِ طیبہ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اجلاس میں رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسدالدین اویسی کے بیان کی متفقہ طور پر حمایت کی گئی۔ دکن کے مسلمانوں سے اپیل کی گئی کہ وہ جمعہ کے روز سیاہ پٹیاں باندھ کر شہدا کے اہلِ خانہ سے یکجہتی اور تعزیت کا اظہار کریں۔کلیدی خطاب میں سینئر صحافی آصف علی نے اس واقعے کو ’’انسانیت کے چہرے پر بدنما داغ‘‘ قرار دیا اور اسے مذہب اور انسانیت دونوں کے خلاف عمل کہا۔
ڈاکٹر میر شمس الدین احمد خان نے آکسیجن کی مدد سے اجلاس میں شرکت کی اور عوام سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے شہدا کے اہلِ خانہ سے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کی شفاف اور جامع تحقیقات ہونی چاہیے۔ایڈووکیٹ واحد علی خان نے کہا کہ اس نازک موقع پر مسلمانوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مکمل امن کا مظاہرہ کریں۔ ایڈووکیٹ محمد جمیل احمد قادری نے ناقص سیکیورٹی انتظامات پر سوالات اٹھائے۔
ڈاکٹرمظفراسلام مانو‘ یہ واقعہ کی تمام دنیا میں دکھ کااظہار کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے حملے میں ایک مسلم نوجوان کی قربانی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو فوج میں بھرتی کے مواقع فراہم کیے جانے چاہئیں۔ شاداب احمد نے کہا کہ تمام مسلمان ہندوستانی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں اور ضرورت پڑنے پر مکمل حمایت دیں گے۔
ڈاکٹر مختار احمد فردین نے کہا کہ کشمیر کی حسین وادیوں میں سیاح قدرت کے نظاروں سے لطف اندوز ہو رہے تھے، لیکن انسانیت کے دشمنوں نے معصوم سیاحوں پر اندھا دھند گولیاں چلا کر ان کی زندگیاں ہمیشہ کے لیے ختم کر دیں۔
محمد اکرام الدین مرتضیٰ پاشاہ نے ہندوستان میں امن کے لیے مسلمانوں کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلم قیادت کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اجلاس کی نظامت ڈاکٹر سید حبیب امام قادری، مدیر تاریخ دکن میگزین، نے کی، جبکہ محمد ہارون عثمان، اسوسی ایٹ تاریخ دکن میگزین، نے اجلاس کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔ محمد عبدالحامد منان اور ڈاکٹر نجمہ سلطانہ نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
آخر میں، ایڈووکیٹ مفتی الحاج سید شاہ عبدالمتعال قادری لااُبالی الجیلانی، نائب سجادہ نشین بارگاہ حضرت پتھروالے صاحب اور چیئرمین ہادی القرآن انٹرنیشنل، نے شہدا کے لیے دعا کی اور ہندوستان میں امن و امان کے قیام کے لیے خصوصی دعا مانگی۔