उर्दू

نامور اسکالر پروفیسر مسعود کی کتاب ”Secrets of Success“کی رسم رونمائی

کتابیں خرید کرپڑھنے کا ذوق پیدا کرنے کی ضرورت / جی این وار،مصنف کو ہمہ جہت شخصیت قرار دیاگیا/ مقررین
سرینگر /15جولائی / کے پی ایس

وادی کشمیر کے ماہر تعلیم،نامور اسکالر اورہمہ جہت شخصیت پروفیسر مسعود قمروای کی کتاب ”Secrets of Success“کی روسم رونمائی انجام دی گئی۔کشمیر پریس سروس تفصیلات کے مطابق کشمیرماڈل اکیڈیمی اسکول غزالیہ آباد شالٹینگ سرینگر میں یک روزہ تقریب رونمائی کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے صدر جی این وار نے کی۔تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جبکہ نعت بحضورسرورکائنات ؐ پیش کرنے کی سعادت ایک طالب علم نے حاصل کی۔اس کے بعد اکیڈیمی کی پرنسپل شبنم عادل نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔اکیڈیمی کے بانی اور روح رواں مرحوم عادل مسعود، اپنے لخت جگرسنان عادل کی یا د کرتے ہی چشم نم ہوئی اورتقریب میں رقعت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے اورکہا کہ اگران موجودگی میں ان والد محترم کی اس تصنیف کی رسم اجرائی ہوتی تو اس پروگرام کی نوعیت کچھ اور ہی ہوتی لیکن اللہ کو یہی منظور ہے۔اس موقعہ پر صاحب کتاب نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ زندگی گذارتے گذارتے جو نشیب وفراز دیکھے اورکئی شخصیات کو دیکھ کرمتاثر یا متنفر ہوکر اپنے جذبات واحسات کو قلمبند کرکے کتابی شکل دینے کا من بنایا اور عزیزالقدر شہباز ہاکباری نے اس میں ہمت بڑھائی اور آج ہم ”’Secrets of Success“کو کتاب کی صورت میں منظر عام پر لانے میں کامیاب ہوگئے اپنے صدارتی خطبہ میں جی وین وار نے کہا کہ پروفیسر مسعود کو لخت جگرعادل صاحب اور پوتے سنان عادل کی جدائی صدمہ عظیم ہے۔انہوں نے معاذ بن جبل ؓکو صدمہ عظیم پیش آنے رسول اللہ ؐ کی نصیحت کو بیان فرماتے ہوئے شبنم عادل اور دیگر پسماندگان کو صبر کی تلقین کی۔انہوں نے علامہ اقبال کے شعر ”سبق پھر پڑھ صداقت کا،عدالت کا،شجاعت کا “ زیر بیان لاتے ہوئے حضرت صدیق ؓکی صداقت،حضرت عمرؓ کی عدالت اورحضرت علی ؓکی شجاعت کہا کہ وہ صفات پیوست کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے جدید ٹیکنالوجی کے دور میں قرآن کی پاک ضابطہ حیات ہونے کے اعجازات کو بیان کیا اور شعراء ومصنفین سے کہا کہ وہ اپنی روایات سے ہٹ کر حقائق کو سامنے لانے میں اپنا رول ادا کریں ۔اس موقعہ زیرو مین آف انڈیا شہباز ہاکباری نے پروفیسر مسعود کی ہمہ جہت شخصیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ موصوف اس کتاب کو منظر عام پر لانے کیلئے مبارکبادی کے مستحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ دو عظیم صدموں سے گذر کر ہوش وحواس کو برقرار رکھتے ہوئے پروفیسر مسعود نے یہ عظیم کام انجام دیا۔انہوں نے کہا کہ عمر کے اعتبار سے بزرگ ہیں لیکن ان کا حوصلہ جوان ہے۔اس موقعہ پر ناظم نذیر نے کہا کہ وہ پروفیسر مسعود کی بزرگی اور صدمے سے گذرتے ہوئے اس کتاب کو منظر عام پر لانے کیلئے ان کے ہمت کی داد دی اور کہا کہ ایسی عظیم شخصیات سماج کیلئے مشعل راہ ہوتی ہیں اورکہا کہ جہاں مصنف نے زندگی کے نشیب وفراز کا ذکر کیا وہیں اہم شخصیات کو صفحہ قرطاس پر لایا ہے اور اپنوں کو بھی یاد رکھا ہے۔اس موقعہ پر نامور شاعر اورساگر کلچرل فورم کے سربراہ ساگر نذیر پروفیسر مسعود کو کتاب منظرعام پر لانے پر مبارکباد پیش کیا اور کہاکہ یہ کمال جرات کا مظاہرہ ہے اور اس ہمت کو سلام ہے۔اس وقعہ پر عبدالمجید ڈسٹرکٹ پرزیڈنٹJKPSAسرینگر نے بھی اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخلیقات ہمارے مشعل راہ ہیں۔اس موقعہ پر محمد الطاف نے کتاب پر تبصرہ پیش کیا اورنظامت کے فرائض بھی انجام دئے۔تقریب میں پروفیسر مسعود کے افراد خانہ کے علاوہ اساتذہ،طلبہ سمیت ینگ رائٹرس فورم کے صدر دلنواز،انجینئرشہباز صاحب وغیرہ شامل تھے۔