نئی دہلی، : سنٹرل کونسل فار ریسرچ اِن یونانی میڈیسن (سی سی آر یو ایم)، وزارت آیوش،حکومت ہند نے آیوش ملازمین کے لیے جنسی ہراسانی کی روک تھام (پوش) ایکٹ پربیداری و اورینٹیشن پروگرام کا انعقاد کیا۔
ڈاکٹر این ظہیر احمد، ڈائرکٹر جنرل، سی سی آر یو ایم کے تعارفی کلمات سے تقریب کا آغازہوا،بعد ازاں محترمہ میناکشی نیگی، ممبر سکریٹری، قومی کمیشن برائے خواتین نے افتتاحی خطاب کیا۔
ڈاکٹر احمد نے اپنے خطاب میں جانب داری، صنفی تعصب اور ایذا رسانی سے پاک صحت مند اور بہتر ماحول کو فروغ دینے کے لئے سی سی آریو ایم کی سنجیدگی کااظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی سی آر یوایم نے اپنے 23 ذیلی اداروں میں سے ہر ایک میں داخلی شکایات کمیٹیاں تشکیل دی ہیں، جو بلالحاظ نسل، ذات، مذہب، ازدواجی حیثیت، جنس، عمر، یا معذوری تمام ملازمین کے لیے ہراسانی سے پاک ماحول کو یقینی بناتی ہے۔
محترمہ نیگی نے افتتاحی خطاب میں صنفی مساوات اورپوش ایکٹ کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے اسے ایک جامع قانون قرار دیا جو پورے ہندوستان میں کام کی جگہوں پر جنسی ہراسانی کی روک تھام، ممانعت اورتدارک کے لیے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2013 میں نافذ کیے گئے اس ایکٹ نے ملک بھر میں کام کی جگہوں پر خواتین کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ڈاکٹر غزالہ جاوید،اسسٹنٹ ڈائریکٹر (یونانی)،سی سی آر یو ایم نے استقبالیہ خطبہ پیش کیا اورکلمات تشکربھی ادا کیے۔
پروگرام صنفی حساسیت اور پوش ایکٹ پر مبنی دو اہم اجلاس پرمشتمل تھا۔ جناب منموہن ورما،قانون افسر،قومی کمیشن برائے خواتین اور محترمہ تونیکا شرما، کاؤنسلر،قومی کمیشن برائے خواتین نے کلیدی خطبہ پیش کیا۔
دونوں اجلاس بصیرت انگیز،غور و فکر اور جامع پیش کش پر مشتمل تھے۔تقریب کا اختتام کام کی جگہوں پر حفاظتی ماحول کو یقینی بنانے کے مضبوط پیغام اور عزم کے ساتھ ہوا۔ہائبرڈ موڈ میں منعقدہ پروگرام میں وزارت آیوش کے ماتحت تمام ریسرچ کونسل سے تقریباً300 سے زائد عملے نے حصہ لیا۔